وقف ترمیمی بل :مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو ارسال،مسلم پرسنل لا بورڈ کا کمیٹی کے اراکین سے ملاقات کا اعلان

کمیٹی میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے 31 ممبران شامل ،اسد الدین اویسی ،عمران مسعود سمیت چار مسلم ممبران پارلیمنٹ بھی شامل،کمیٹی اگلے اجلاس کے پہلے ہفتے کے آخری دن رپورٹ پیش کرے گی

نئی دہلی، 9 اگست :

مرکزی حکومت نے  وقف (ترمیمی) بل-2024 کو مزید غور کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تشکیل کے بعد کمیٹی کو بھیج دیا ہے۔ مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے جمعہ کو لوک سبھا میں اس سلسلے میں ایک تجویز پیش کی اور 31 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا اعلان کیا ۔21 لوک سبھا سے اور 10 راجیہ سبھا سے ممبران شامل کئے گئے ہیں ۔اس میں اسد الدین اویسی اور عمران مسعود سمیت چار مسلم رکن پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔

دریں اثنا کمیٹی کی تشکیل کے بعد مسلم پرسنل لا بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی وقف ترمیمی بل 2024 کے سلسلے میں کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کریں گے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے اپنے میڈیا کے نام جاری ایک پریس نوٹ میں بتایا کہ اگست 2024 کے شروع میں بورڈ کے ذمہ داران، ملی جماعتوں کے سربراہان اور لیگل کمیٹی کے ارکان کی ایک آن لائن میٹنگ صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی  کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں وقف ترمیمی بل 2024 کے سلسلہ میں طے کیا گیا کہ تمام اپوزیشن پارٹیوں کے سربراہان اور این ڈی اے کی حلیف پارٹیوں کے نمائندوں اور ذمہ داروں سے ملاقات کی جائے۔ چنانچہ فوری اس پر عمل کرتے ہوئے ملاقات کا اہتمام کیا گیا اور انہیں اس بل کے مفاسد اور نقصانات سے بھی واقف کرایا گیا جس کا خاطر خواہ فائدہ نظر آیا اور بل لوک سبھا سے پاس نہیں ہو پایا ۔انہوں نے اس پر تمام ارکان اور معاونین کا شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ  اب جبکہ بل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی میں بھیج دیا گیا ہے تو  اپوزیشن اور حلیف جماعتوں کے ممبران کو بھرپور کوشش کرنی چاہیے کہ اس بل کی تمام غلط اور نقصاندہ ترمیمات کو منسوخ کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ  بورڈ کوشش کرے گا کہ عنقریب اس کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کرے اور ان کے سامنے اپنا موقف رکھے، بورڈ نے طے کیا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے نمائندوں سے بھی ملاقات کا وقت حاصل کرکے ان کے سامنے بھی مسلمانوں کا موقف رکھے گا۔نیز مسلمانوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقہ میں اوقاف کو ضائع ہونے سے، ناجائز قبضوں سے وقف کی املاک کے غلط استعمال سے بچائیں، اپنے بزرگوں کے قیمتی اوقاف کی حفاظت کریں، وقف پر بےجا قبضے نہ ہونے دیں ۔

خیال رہ کہ   لوک سبھا کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں جگدمبیکا پال، ڈاکٹر نشی کانت دوبے، تیجسوی سوریا، اپراجیتا سارنگی، ڈاکٹر سنجے جیسوال، دلیپ سائکیا، ابھیجیت گنگوپادھیائے، ڈی کے ارونا (تمام بی جے پی)، گورو گوگوئی، عمران مسعود، ڈاکٹر محمد جاوید (تمام کانگریس) شامل ہیں۔  انکے علاوہ محب اللہ (ایس پی)، کلیان بنرجی (ترنمول کانگریس)، اے راجہ (ڈی ایم کے)،  سری کرشنا دیورایالو (ٹی ڈی پی)، دلیشور کامیت (آر جے ڈی)، اروند ساونت (شیو سینا-یو بی ٹی)، سریش گوپی ناتھ مہاترے ( این سی پی-ایس پی)، نریش گنپت مہاسکے (شیوسینا)، ارون بھارتی (ایل جے پی-رام ولاس) اور اسد الدین اویسی (اے آئی ایم آئی ایم)بھی شامل ہیں۔  راجیہ سبھا سے اس کمیٹی میں مزید 10 نام شامل کئے جائیں گے۔ رجیجو نے کہا کہ کمیٹی اگلے اجلاس کے پہلے ہفتے کے آخری دن رپورٹ دے گی۔ اس کے علاوہ راجیہ سبھا سے بھی کمیٹی کے لئے نام طے کرنے کو کہا گیا ہے۔