وقف ترمیمی بل مسلمانوں سے ان کے حقوق چھینتا ہے :ممتا بنرجی
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ نےالزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت نے بل پیش کرتے وقت ریاستی حکومتوں سے مشورہ کیے بغیر وفاقی مخالف رویہ اختیار کیا
نئی دہلی ،29 نومبر :۔
وقف ترمیمی بل 2024 کو لے کر ہونے والی جے پی سی کی رپورٹ مزید کچھ دنوں کیلئے ٹال دی گئی ہے۔مگر اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں اور مسلم تنظیموں کی جانب سے اعتراضات اور مخالفت کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔جمعرات کو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایک بار پھر وقف ترمیمی بل 2024 کو پیش کرنے پر مرکز پر تنقید کی اور اسے "مسلمانوں کی طاقت چھیننے” کا ‘سیاسی فیصلہ’ قرار دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے بل پیش کرتے وقت ریاستی حکومتوں سے مشورہ کیے بغیر وفاقی مخالف رویہ اختیار کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ مرکز نے صرف بھرتی کے نوٹس جیسے اشتہارات دیئے اور ضروری تجاویز مانگیں۔ممتا بنرجی نے مزید کہا کہ ریاستی سطح پر بھی وقف بورڈ موجو د ہے۔ مرکزی حکومت کو ریاستی حکومتوں سے مشورہ کرنا چاہیے۔ تاہم، اشتہار دیکھنے کے بعد، ہم نے کچھ ٹھوس تجاویز بھیجیں لیکن وہ شامل نہیں کی گئیں۔بنرجی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ پہلے دن سے ہی ٹی ایم سی اس بل کے خلاف محاذ سے تحریک کی قیادت کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ لوک سبھا کی منظوری کے بعد وقف بل پر مشترکہ پینل کو بجٹ سیشن 2025 کے آخری دن تک بڑھا دیا گیا۔یہ بدھ کے روز اجلاس میں ایک گرما گرم بحث کے جواب میں ہوا، جب اپوزیشن ارکان نے کارروائی کو مذاق قرار دیتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی۔
وقف ایکٹ میں مجوزہ تبدیلیوں کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ یہ مسلمانوں کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔دوسری طرف حکمراں بی جے پی نے ان تبدیلیوں کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان سے وقف بورڈ کے کام کرنے کے طریقے میں جوابدہی اور شفافیت میں اضافہ ہوگا۔
بہر حال جے پی سی کی میٹنگوں میں اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے اعتراضات اور شکایات کے بعد اس میں صلاح و مشورہ کے لئے مزید وقت دینے کا مطالبہ کیا گیا جس پرلوک سبھا کی منظوری کے بعد اس کی مدت کار میں توسیع کر کے2025 تک کر دی گئی ۔