وقف بورڈ ترمیمی بل کے بعد لیٹرل انٹری پریو ٹرن، مرکز میں اتحاد  کی حکومت کی واپسی کا اشارہ

تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ مرکز میں ٹی ڈی پی اور جے ڈی یو کی اہم شراکت کی وجہ سے مرکز کی مودی حکومت بے لگام فیصلے لینے سے قاصر

نئی دہلی ،21 اگست :۔

یو پی ایس سی نے منگل کو مرکزی حکومت کی ہدایت کے بعد بیوروکریسی میں لیٹرل انٹری کی تقرری کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے اشتہار کو منسوخ کر دیا ۔یو پی ایس سی نے گزشتہ دنوں 17 اگست کو اس سلسلے میں لیٹرل انٹری کے ذریعہ 45 عہدوں پر جوائنٹ سکریٹریوں ،ڈائکٹریوں اور ڈپٹی سکریٹریوں کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا لیکن سیاسی تنازعہ اور اپوزیشن کے زبر دست تنقید کے بعد مرکز نے اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے اشتہار کومنسوخ کرے کا حکم دیا ۔گزشتہ پندرہ دنوں کے اندر مرکز کی بی جے پی حکومت نے اپنے ایسے دو فیصلوں سے اپوزیشن کی مخالفت کے بعد پیچھے ہٹی ہے۔گزشتہ در برسوں کی حکومت کی بعد پہلی مرتبہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ مرکز میں اتحاد کی حکومت کی واپسی ہوئی ہے۔کیونکہ اس سے قبل مرکز کی مودی حکومت نے ایوان سے ایسے متعدد مل لائے  گئے جن کو اپوزیشن کی ہزار مخالفت کے باوجود پیچھے نہ ہٹتے ہوئے بی جے پی نے پاس کرائے اور اسے نافذ کیا ۔اور اگر کبھی پیچھے ہٹی بھی تو اس کے لئے سال سال بھر تک انتظار کرنا پڑا ۔خاص طور پر کسانوں کے معاملے میں دیکھا گیا کہ تین زرعی قوانین کے خلاف کسان سال بھر تک احتجاج پر بیٹھے رہے ،سری گرمی اور برسات مسلسل اس کی مخالفت کرتے رہے مگر مرکز کی مودی حکومت  کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگا لیکن سال بھر بعد وزیر اعظم کو احساس ہوا اور اپنی سیاسی اہمیت اور قدر میں کمی محسوس کرتے ہوئے تینوں قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔

اس لئے حالیہ دنوں میں مسلسل دو ایسے بلوں پر مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ پیر پیچھے کھینچنے کو اس طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ مرکز میں پھر سے اتحادی حکومت کی واپسی ہوئی ہے۔

در اصل اس بار بی جے پی مکمل اکثریت حاصل کرنے میں نا کام رہی ہے ۔اسے مرکز میں حکومت بنانے کے لئے ڈی ٹی پی اور جے ڈی یو کی حمایت کی اشد ضرورت ہے۔اس لئے بی جے پی کو کوئی بھی اہم فیصلہ کرنے سے پہلے اتحادیوں کی بات پر بھی کان دھرنا پڑ رہا ہے۔وقف ترمیمی بل اور لیٹر انٹری معاملے میں بھی یہی کہا جا رہا ہے کہ مودی حکومت پر اتحادی کو زور کام کر رہا ہے۔لیٹرل انٹری معاملے پر بی جے پی کی اہم اتحادی پارٹی جنتا دل یونائٹیڈ نے پیر کو فیصلے پر تشویش کا اہار کیا تھا جس کے منسوخ ہونے کے بعد پارٹی نے یو پی ایس سی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ جے ڈی یو کے قومی ترجمان کے سی تیاگی نے کہا کہ ہم ہماری تشویش کو سنجیدگی سے لینے کے لئے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ یہ نتیش کمار کی قیادت والے سماجی انصاف تحریک کی جیت ہے ۔وہ پھر سے ملک میں سماجی انصاف کی طاقتوں کے چمپئین کے طور پر ابھرے ہیں۔دریں اثنا مرکزی وزیر  اور لوک جن شکتی پارٹیکے صدر چراغ پاسوان نے ایکس پر لکھا کہ وہ اور ان کی پارٹی حکومت کے ذریعہ لیٹرل انٹری کے ذریعہ تقرری کے عمل کے حق میں کبھی نہیں رہی ہے۔ انہوں نے آگے لکھا کہ میرا مطالبہ تھا کہ کوئی بھی سرکاری تقرری ریزر ویشن کے تجاویز کو دھیان میں رکھتے ہوئے کی جانی چاہئے ۔ آج وزیر اعظم کے حکم کے بعد لیٹرل انٹری کو منسو خ کئے جانے کا استقبال کرتے ہیں۔

کانگریس کو بھی اس کا کریڈٹ جاتا ہے ۔ کیونکہ کانگریس نے ابتدائی مرحلے سے ہی اس کے منفی اثرات سے ملک کو واقف کراتی رہی اور لیٹرل انٹری کے خلاف آواز اٹھاتی رہی۔راہل گاندھی نے مسلسل ایکس پر اپنی بات رکھتے رہے ہیں اور ایوان میں بھی اس کے خلاف آواز اٹھائی ۔راہل گاندھی نے لیٹرل انٹری کو منو اسمرتی نظام کی واپسی قرار دیا تھا جس سے دلتوں اور پسماندہ سماج کی سیاست کرنے والی پارٹیوں کے کان کھڑے ہو گئے تھے اور انہوں نے بھی اس بل کی مخالفت کی تھی جس کی وجہ سے مرکز کو اپنا قدم پیچھے ہٹانا پڑا۔