وقف ایکٹ میں بڑی تبدیلی کی تیاری میں مودی سرکار
نئی دہلی، 4 اگست :
مرکزی حکومت وقف ایکٹ میں بڑی تبدیلیاں کرنے جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکزی کابینہ نے جمعہ کو ہونے والی مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں ایکٹ میں تبدیلیوں کو منظوری دی ہے۔خیال رہے کہ مودی سرکار کے متعدد وزرا نے وقف ایکٹ کے وجود پر ہی پہلے سوال کھڑے کرتے رہے ہیں ۔ مسلم مخالف شدت پسند ہندوؤں کے ذہن میں ہمیشہ سے وقف ایکٹ کھٹکتا رہا ہے ۔ چنانچہ مودی سرکار کے اس قدم کو بھی اسی نظریہ کا شاخسانہ تصور کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس بل کے ذریعے وقف بورڈ کے کسی بھی جائیداد کو ‘وقف جائیداد’ قرار دینے اور اس پر کنٹرول کرنے کے اختیارات کو روک دیا جائے گا۔ اس بل کے ذریعے کی جانے والی ان تبدیلیوں میں مرکزی حکومت بورڈ کے اختیارات کو کم کر دے گی۔ سنٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ میں خواتین کی نمائندگی میں اضافہ ے کرنے کی بھی تجویز ہے۔ وقف املاک کا اعلان کرنے سے پہلے اس کی لازمی تصدیق کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس بل میں متنازعہ اراضی کی نئے سرے سے تصدیق کے لئے بھی دفعات موجود ہیں، وقف ایکٹ ابتدائی طور پر 1954 میں منظور کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اسے 1995 میں اس میں کچھ تبدیلیاں کر کے اسے مزید موثر بنایا گیا تھا لیکن اب اس کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وقف ایکٹ، 1995 کا سیکشن40 وقف بورڈ کو نوٹس جاری کرنے، جائیداد کی ملکیت کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دیتا تھا جسکو غیر موثر کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سرکاری ذرائع کے مطابق وقف بورڈوں کے پاس قریب 8.7 لاکھ جائیدادیں ہیں، یعنی کہ وقف بورڈ کی جائیداد قریب 9.4 لاکھ ایکڑ ہے۔ 2013 میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے بیسک وقف ایکٹ میں ترمیم کرکے وقف بورڈوں کو اور اختیارات دیے تھے۔