وقف اراضی معاملہ: درگاہ پر انہدامی کارروائی کیخلاف سپریم کورٹ سخت، اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس

نئی دہلی ،13 مئی :۔
متنازعہ وقف ترمیمی قانون ابھی سپریم کورٹ میں زیر غور ہے اور سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت میں عارضی تحفظ فراہم کی ہے ۔اس کے باوجود کچھ ریاستی حکومتیں مسلم دشمنی میں انہدامی کارروائیوں کو جاری رکھا ہے ۔اتر پردیش میں جہاں ایک طرف سیکڑوں مدرسوں اور مساجد کو سرکاری زمین پر غیر قانونی تعمیر کا حوالہ دے کر منہدم کیا جا رہا ہے وہیں اترا کھنڈ میں وقف میں رجسٹرڈ ایک درگاہ کو دھامی حکومت نے منہدم کر دیا جس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے جس پر منگل (13 مئی) کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے اتراکھنڈ حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر ان سے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس بی آر گوئی اور اے جی مسیح کی بنچ نے اس معاملہ پر سماعت کی۔ عرضی میں 17 اپریل کو ایس جی تشار مہتا کی جانب سے دی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ سالیسٹر جنرل کی یقین دہانی کے باوجود رجسٹر وقف جائیداد کو منہدم کر دیا گیا۔
دراصل وقف معاملے میں مرکزی حکومت کی یقین دہانی کی مبینہ خلاف ورزی پر اتراکھنڈ کے محفوظ احمد نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی عرضی داخل کی ہے۔ عرضی گزار کا دعویٰ ہے کہ ریاستی انتظامیہ نے بغیر کسی نوٹس کے ہی درگاہ کو منہدم کر دیا، جبکہ مرکزی حکومت نے عدالت میں وقف ترمیمی قانون کو نافذ نہ کرنے کا یقین دلایا تھا۔
واضح ہو کہ سپریم کورٹ میں توہین عدالت کا یہ معاملہ درگاہ حضرت کمال شاہ کو 25 اپریل کی دیر رات بغیر کسی نوٹس کے منہدم کرنے کے سلسلے میں ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ درگاہ حضرت کمال شاہ کو 1982 میں سنّی سنٹرل بورڈ آف وقف، لکھنؤ، اترپردیش کے ساتھ وقف جائیداد نمبر 55 دہرادون کے طور پر رجسٹریشن کیا گیا تھا۔
عرضی گزار کا یہ بھی کہنا ہے کہ درگاہ پر کی گئی مبینہ کارروائی وزیر اعلیٰ کے پورٹل پر کی گئی ایک ادنیٰ شکایت کی بنیاد پر کی گئی تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیا، جس کے مطابق اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کہا ہے کہ ’’ریاستی حکومت اتراکھنڈ میں رجسٹرڈ 5700 وقف جائیدادوں کی جامع تحقیقات کرے گی۔ تاکہ تجاوزات کی پہچان کی جا سکے اور خلاف ورزی کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ عرضی گزار نے بلڈوزر معاملہ میں سپریم کورٹ کے نومبر 2024 کے فیصلے کو بھی شامل کیا ہے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ مقامی میونسپل قوانین میں دیے گئے وقت کے مطابق یا سروس کی تاریخ سے 15 دنوں کے اندر بغیر پیشگی ’وجہ بتاؤ نوٹس‘ کے کوئی بھی انہدامی کارروائی نہیں کی جانی چاہیے۔بہر حال اس معاملے پر سپریم کورٹ نے سخت رویہ اپناتے ہوئے اترا کھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے اور جواب طلب کیا ہے۔