وقت ترمیمی بل پر مفتی ابو القاسم نعمانی کا اظہار تشویش،عوام سے جے پی سی کو مخالفت میں رائے بھیجنے کی اپیل

نئی دہلی ،06 ستمبر :۔

مودی حکومت کے وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر کےمسلمانوں میں ناراضگی اور تشویش پائی جا رہی ہے۔اس سلسلے میں مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت متعدد تنظیموں نے جوائنت پارلیمانی کمیٹی کو مخالفت میں اپنی رائے ارسال کرنے کی اپیل کی ہے۔ دریں اثنا  دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے بھی  حکومت کے ذریعہ لائے گئے وقف ترمیمی بل 2024 کو وقف کے تحفظ، اس کے مقاصد اور انتظامی ہیئت کو نقصان پہنچانے والا قرار دے کر  اس بل کے تئیں اپنی فکر کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ملت اسلامیہ ہند سے اپیل کی ہے کہ جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) کو بڑی تعداد میں اپنی رائے بھیجیں اور اس بل کی مخالفت کریں۔ اس عمل سے حکومت کے سامنے یہ واضح ہو سکے گا کہ موجودہ وقف قانون کافی ہے اور ترمیم شدہ اس بل کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ وقف ترمیمی بل وقف کے مقاصد کو نقصان پہنچانے والا ہے۔

ملت اسلامیہ کے نام جاری اپیل میں مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ وقف اسلام کا ایک اہم ترین عمل ہے اور مالی عبادت ہے۔ اس کی حفاظت پوری ملت اسلامیہ کا فریضہ ہے۔ اس وقت مرکزی حکومت جو وقف ترمیمی بل 2024 لائی ہے، جس کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا ہے اور مختلف ممبران کے اعتراض پر جے پی سی کے حوالہ کر دیا گیا ہے، اس نے تمام لوگوں سے اس بارے میں رائے طلب کی ہے۔ یہ بل پوری طرح وقف کے تحفظ، اس کے مقاصد اور انتظامی ہیئت کو نقصان پہنچانے کے لیے بنایا گیا ہے اور اس کے بہت سنگین نقصانات کا اندیشہ ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور تمام ملی تنظیمیں حکومت سے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی کا کہنا ہے کہ میں تمام برادران اسلام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق اس فارمیٹ کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ جے پی سی کو اپنی رائے بھیجیں اور واضح کر دیں کہ موجودہ وقف قانون کافی ہے۔ اس لیے اس نئے بل کی ضرورت نہیں ہے اور یہ وقف کے مقاصد کے لیے نقصاندہ ہے۔