وطن عزیز ایک کثیر لسانی اورتہذیبی ملک ہے اور تہذیبوں کو آپس میں جوڑنے والی زبان کا نام اردو ہے
اردو اکادمی،دہلی کے زیر اہتمام سہ روزہ قومی سمینار’ڈیجیٹل میڈیا اور اردو زبان و ادب:عصری تناظرات اور امکانات‘ کا آغاز

نئی دہلی،25فروری:۔
اردوزبان محبت و امن کی سفیرزبان ہے جسے ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے ساری دنیا میں عام کیا جاسکتا ہے۔یہ اردو اکادمی کا احسن قدم ہے کہ اس نے اس کی ضرورت اور اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سہ روزہ قومی سمینار ’ڈیجیٹل میڈیا اور اردو زبان وادب: عصری تناظر اور امکانات‘جیسا اہم پروگرام منعقد کیا۔اسے اگر میں وقت کی ضرورت کہوں تو بے جانہ ہوگا۔مذکورہ خیالات کا اظہارسمینا ر کے افتتاحی اجلاس میں تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے کنوینر سمینار پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے کیا۔انھوں نے سمینار کے مقاصد اور اغراض پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہندستان ایک کثیر لسانی اورتہذیبی ملک ہے،یہاں خیالات و نظریات کی بہتات ہے،ان ہی خیالات و نظریات اور لسانیات و تہذیبوں کو جو زبان آپس میں جوڑتی ہے ،اس کانام اردو ہے۔
خواجہ محمد اکرام الدین نے اپنے تعارفی کلمات میں کہاکہ اس قومی سہ روزہ سمینار کے انعقاد کا مقصدیہ ہے کہ ہم کس طرح اپنی زبان اور ڈیجیٹل میڈیا کے درمیان خلا کو پر کرسکیں۔ڈیجیٹل میڈیا کے استعمال اور اس سے آگہی کی اہمیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج کا دور انسان اور مشین کے انضمام کا دور ہے،مشین نے انسان کی ذہانتیں،یادداشتیں اور معلومات حاصل کرلی ہیں اور اب انسان ان ہی سہارے بہتر زندگی بسرکرسکتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ اردو اکادمی کا یہ قدم احسن اور نیک فال ہے۔
افتتاحی اجلاس میں استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے سکریٹری اردواکادمی،دہلی محمداحسن عابد نے کہا کہ اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ آج کا دور مکمل طور پر ڈیجیٹل اور مشینی دور ہے کا،لہٰذااس کے تقاضے بھی مختلف ہیں اور ان سے نبرد آزما ہونا بھی ضروری ہے جس کے لیے ہمیں ہر حال میں ڈیجیٹل میڈیا کا سہارا لینا ہوگا،خوشی کی بات ہے کہ اردو ادب میں اپنے خیالات کی تبلیغ اور ترسیل کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال ہورہا ہے۔
افتتاحی اجلاس کے کلیدی خطیب پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ آج کے ڈیجیٹل آلات اور میڈیا نے انسان کے محدود خیالات کو نہایت وسعت دی ہے،اسی طرح اسے گویا ایک ترجمان بھی مل گیا جو اس کی بات،خیال ،نظریے اور فکر کو ایک ساعت میں ساری دنیا میں پہنچا دیتا ہے۔آج جس قدر بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہیں ،سائٹس اور اپلی کیشنز ہیں وہ انسان کی اسی طرح معاون بنی ہوئی ہیں ،بلکہ آنے والے دنوں میں ان کی اہمیت اور افادیت کے زیادہ امکان اور مواقع متوقع ہیں۔
مہمانِ خصوصی ج جاوید دانش نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کے بچوں کو ڈیجیٹل دنیا سے اس طرح سے جوڑا جاسکتا ہے کہ ان کے لیے تعلیمی تاش اور اس طرح کے کھیل متعارف کرائے جائیں اس کے لیے اکادمیز یہ بہتر طریقے سے کرسکتی ہے۔مہمانِ اعزازی قربان علی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا سکہ رائج الوقت ہے، جس کے ذریعے ہم اپنی بہت سی ضروریات کی تکمیل کرسکتے ہیں۔ اردو اکادمی، دہلی قابلِ مبارکباد ہے جو اس اہم موضوع پر سمینار منعقد کررہی ہے۔
صدر جلسہ شکیل حسن شمسی نے اپنی صدارتی تقریر میں کمپیوٹر کی ہندستان آمد اور اس کی خدمات پر روشنی ڈالی۔انھوں نے کہا کہ یہ ہم اردو والوں کے لیے خوش آئند بات ہے کہ آج سیکڑوں کتابیں،رسائل و جرائد اور تربیتی ویڈیو گیمس موجود ہیں جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہماری زبان سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پر معاصر زبانوں سے کم نہیں ہے۔انھوں نے اپنے خطاب میں اردو رسم الخط کے تحفظ اور اس کے فروغ پر خصوصی تو جہ دلاتے ہوئے کہا کہ رسم الخط کو بچانا آج کے وقت کی اہم ضرورت ہے۔نوجوان نسل کو اس جانب خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ سات بجے شام تک چلنے والے افتتاحی اجلاس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر شفیع ایوب نے نہایت حسن و خوبی سے انجام دیے۔