وشاکھاپٹنم: کیمیائی پلانٹ میں گیس لیکیج کے بعد کم از کم چھ افراد ہلاک، متعدد بے ہوش اور بیمار

حیدرآباد، 7 مئی: آندھرا پردیش میں ایک کثیر القومی کیمیائی پلانٹ میں زہریلی گیس کے اخراج کے نتیجے میں ایک بچے سمیت 6 افراد کی موت ہوگئی ہے۔ آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں دشواری کے شکار 200 سے زائد افراد کو وشاکھاپٹنم کے اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ ایمبولینسیں، فائر انجن اور پولیس اہلکار کیمیکل پلانٹ تک پہنچ چکے ہیں۔

حکام نے بتایا کہ ضلع کے گاؤں آر آر وینکٹا پورم میں ایل جی پولیمر انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے کیمیکل گیس پلانٹ کے قریب رہائشیوں نے اپنی آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں دشواری کی اطلاع دی۔ گیس لیکیج دیر رات گئے ہوئی تھی۔

آندھرا پردیش کے پولیس ڈائریکٹر جنرل گوتم سوانگ نے اس واقعے کی تصدیق کردی ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ اموات کی تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق لیک کے بعد بیمار پڑنے والے افراد کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

اس واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور متعدد افراد سڑکوں پر بے ہوش پائے گئے، کیوں کہ کچھ کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کچھ لوگوں نے اپنے جسم پر خارش اور اپنی آنکھوں میں جلن کی شکایت بھی کی تھی۔

وشاکھاپٹنم شہر کی کمشنر آف پولیس آر کے مینا نے کہا کہ ’’گیس پر قابو پا لیا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے اے این آئی کو بتایا کہ ’’زیادہ سے زیادہ اثر 1 سے 1.5 کلومیٹر کے فاصلے تک تھا لیکن بو 2 سے 2.5 کلومیٹر تک تھی۔ 100 سے 120 افراد تک کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔