وشال گڑھ :جماعت اسلامی ہند نے مسجد میں توڑ پھوڑ کی مذمت کی،قصور واروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
مہاراشٹر جماعت اسلامی ہند کے سربراہ مولانا الیاس خان فلاحی نے نفرت کیخلاف حکومت کی عدم توجہی پر سوال اٹھائے
ممبئی،نئی دہلی ،19 جولائی :۔
مہاراشٹر میں ہندوتو شدت پسند مسلمانوں کے خلاف گزشتہ کئی ماہ سے سر گرم ہیں مگر حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے شدت پسندوں کے حوصلے بلند ہوتے گئے ۔وشال گڑھ میں مسجد پر حملہ اور توڑ پھوڑ ہندو شدت پسندوں کے خلاف حکومت کی عدم توجہی کا ہی نتیجہ ہے۔اس واقعہ کی پورے ملک میں مذمت کی جا رہی ہے۔جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر نے بھی اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے قصور واروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مہاراشٹر جماعت اسلامی ہند کے سربراہ مولانا الیاس خان فلاحی نے وشال گڑھ درگاہ کے احاطے کی مسجد میں توڑ پھوڑ اور کولہاپور شہر میں مسلم علاقوں میں ہونے والے تشدد کی مذمت کی ہے۔
میڈیا کو ایک بیان میں، مولانا فلاحی نے کہا، "متعلقہ شہریوں کی طرف سے بار بار انتباہ کے باوجود حکومت ریاست میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ منافرت سے نمٹنے کے لیے کوئی سنجیدگی نہیں دکھا رہی ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت پھیلانے والے اپنا کام پوری طرح سے کر رہے ہیں۔ ہم وشال گڑھ درگاہ پر پتھراؤ، مسجد کی توڑ پھوڑ اور مسلم علاقوں میں تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ سماج دشمن عناصر کی نفرت اور تشدد سے ریاست کا ماحول خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ ہم ریاست کے تمام انصاف پسند شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس تشدد کے خلاف آواز بلند کریں۔ ہم مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں کیونکہ فرقہ پرست اور سماج دشمن عناصر انہیں اکسانا اور اپنے ایجنڈے کو نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرح کے تشدد اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے ہماری ریاست کی اقتصادی ترقی متاثر ہونے کا امکان ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اصل مجرموں کو پکڑا جائے جنہوں نے درگاہ اور مسجد کے احاطے میں فساد پھیلانے کے لیے فسادیوں کو اکسایا حالانکہ غیر قانونی تجاوزات کا معاملہ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
مولانا الیاس خان فلاحی نے کہا، "اس کے علاوہ کولہاپور میں اس تشدد کے اگلے دن نندربار میں ایک مولوی کے خلاف تشدد کے واقعات اور ایک مسجد کے امام پر حملہ اس بات کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں کہ موجودہ حکومت کوئی موثر اقدامات نہیں کر رہی ہے۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کو روکنے کے لیے حکومت بالکل سنجیدہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایک یا دو الگ تھلگ واقعات نہیں ہیں۔ ایسے کئی واقعات تواتر کے ساتھ رونما ہو رہے ہیں۔ جماعت اسلامی ہند، مہاراشٹر حکومت اور پولس انتظامیہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ پوری طاقت کے ساتھ فرقہ پرست اور سماج دشمن عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کریں۔ اگر اس مسئلے کو فوری طور پر حل نہیں کیا گیا اور فسادی اور ان کی حمایت کرنے والے بلا روک ٹوک تشدد کرتے رہے تو ریاست کو امن و امان کے بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ وشال گڑھ تشدد کے خلاف بامبے ہائی کورٹ نے حکومت کی عدم سنجیدگی پر سر زنش کی ہے اور فوری طور پر اس پورے معاملے پر رپورٹ طلب کیا ہے۔بامبے ہائی کورٹ سے مہاراشٹر حکومت کو سخت پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ تمام انہدامی کارروائیاں بند ہونی چاہئیں اور اب تک کیا کارروائی ہوئی اس کی رپورٹ پیش کریں۔