وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی بنگال اسمبلی میں وقف بل پیش کریں گی

  حکومت کا 25 نومبر سے شروع ہونے والے اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں اپنا وقف بل پیش کرنے کا منصوبہ ،مرکزی وزارت داخلہ  کو تشویش، وقف بل کے تعلق سے  تفصیلی معلومات طلب کی

نئی دہلی ،کولکاتہ،22 نومبر :

مرکز کےوقف ترمیمی بل 2024 پر جے پی سی اور اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے درمیان تنازعہ کی وجہ سے میٹنگوں کا سلسلہ فی الحال تعطل کا شکار ہے۔مسلمانوں کی جانب سے مسلسل اس بل کی مخالفت کی جا رہی ہے۔مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن پارٹیوں نے بھی اس بل کی مخالفت کی ہے جن میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سر فہرست ہیں ۔اب  وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے مغربی بنگال اسمبلی کے آئندہ سرمائی اجلاس میں وقف سے متعلق ایک نیا بل پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ وزارت اس مجوزہ بل کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے سرگرم ہوگئی ہے۔

ایک اہلکار کے مطابق کولکاتہ میں قائم سینٹرل انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ نے اس بل کے بارے میں دہلی کو مطلع کر دیا ہے۔ اس کے بعد وزارت داخلہ نے اس بل کے مسودے کی مانگ کی ہے۔ وزارت نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اس بل میں وقف املاک سے متعلق کیا دفعات ہیں اور کیا یہ مرکز کے مجوزہ وقف ترمیمی قانون 2024 کے خلاف ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ کیا اس بل میں اقلیتوں کے لیے خصوصی اعلانات ہیں؟

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پہلے ہی وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کرتے ہوئے اسے وفاقی ڈھانچے اور آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف قرار دیا ہے۔ ترنمول کانگریس نے مرکز کے ذریعہ لائے گئے اس بل کو تقسیم اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

مغربی بنگال حکومت 25 نومبر سے شروع ہونے والے اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں اپنا وقف بل پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ نے اسمبلی اسپیکر بیمان بنرجی سے بات چیت کی ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ کسی مسلم ایم ایل اے کو بل پیش کرنے کی ذمہ داری دی جائے گی۔

ترنمول کانگریس نے مرکز کے وقف ترمیمی بل 2024 کو اقلیتوں کے حقوق کو کمزور کرنے اور ریاستوں کی خود مختاری پر حملہ قرار دیا ہے۔ ترنمول کے ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ اور مشترکہ کمیٹی میں اس بل کی مخالفت کی ہے۔ ترنمول کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت وقف بورڈ پر مزید اختیارات چاہتی ہے جو کہ وفاقی ڈھانچے کے خلاف ہے۔

دریں اثبا بھارتیہ جنتا پارٹی اسمبلی میں اس بل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ پارٹی ایم ایل ایز نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کے بل کی مخالفت کریں گے۔ جس کی وجہ سے اسمبلی میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان تصادم کا امکان ہے۔