وزیر اعظم کے ذریعہ ایودھیا میں مندر کا افتتاح انصاف اور سیکولرزم کا قتل
مسلمانوں کے لئے 22 جنوری کو اس کی خوشی میں دیپ جلانا یا مشرکانہ نعرہ لگانا قطعا جائز نہیں، رام مندر تقریبات کے سلسلے میں ملک کے مسلمانوں کے نام مسلم پرسنل لا بورڈ کا پیغام
نئی دہلی: 13؍جنوری :۔
آئندہ 22 جنوری کو ایودھیا میں زیر تعمیر رام مندر میں پران پرتشٹھا کی تقریب کی تیاریاں جاری ہیں ۔اس سلسلے میں مرکزی حکومت اس تقریب کو ملک گیر سطح پر ایک یادگار کے طور پر منعقد کرنے کے لئے سر گرم ہے ۔بھگوا تنظیمیں ہندوؤں کے درمیان جا کر 22 تاریخ کو خوشیاں منانے اور دیپ جلانے کی اپیل کر رہی ہیں دریں اثنا بی جے پی حامی جماعتوں کی جانب سے مسلمانوں سے بھی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دیپ جلانے کی اپیل کی جا رہی ہے ۔اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مسلمانوں کے نام ایک واضح ہدایت جاری کی ہے ۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس سلسلے میں پریس کے نام بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کائنات اور اس کے پیدا کرنے والے کے بارے میں اسلام کا تصور بالکل واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک ہی خدا ہے، جس نے اس کائنات کو اور اس کی تمام چیزوں کو پیدا کیا ہے، وہی روزی دیتا ہے، وہی علم عطا کرتا ہے، وہی انسان کو عزت سے نوازتا ہے اور وہی زندگی اور موت کے فیصلے کرتا ہے، ایسانہیں ہے کہ مختلف خدا مل کر کائنات کا انتظام سنبھالتے ہوں؛ کوئی شکچھا کا خدا ہو، کوئی روزی کا، کوئی طاقت کا اور کوئی زندگی اور موت کا، یہ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے، یہ عقیدہ انسانی مساوات اور برابری کا جذبہ پیدا کرتا ہے؛ کیوں کہ اس کو ماننے والا ہر شخص یہ سمجھتا ہے کہ ہم سب کو خدا ہی نے پیدا کیا ہے اور انسان ہونے کے اعتبار سے ہم سب برابر ہیں اور اس یقین کی وجہ سے انسان کے اندر تمام مخلوقات کی بھی محبت پیدا ہوتی ہے؛ کیوں کہ وہ سب اسی خدا کی پیدا کی ہوئی ہے، جس نے ہمیں پیدا کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایودھیا میں جو رام مندر کی تعمیر کا عمل ہونے جا رہا ہے، یہ یوں تو سراسر ظلم پر مبنی ہے؛ کیوں کہ سپریم کورٹ نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اس کے نیچے کوئی مندر نہیں تھا، جس کو منہدم کر کے مسجد بنائی گئی ہو اور اس کا کوئی ثبوت بھی نہیں ہے کہ خاص اسی جگہ شری رام چندر جی پیدا ہوئے ہوں؛ لیکن قانون سے ہٹ کر عدالت نے اکثریتی فرقہ کے ایک طبقہ کے ایسے آستھا کی بنیاد پر یہ فیصلہ دیا ہے، جس کا خود ہندو بھائیوں کی مقدس کتابوں میں ذکر نہیں ہے، یہ یقیناََ ملک کی جمہوریت اور سیکولرزم پر بڑا حملہ ہے؛ اس لئے اگرچہ مسلمانوں نے سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہوئے اس فیصلہ پر خاموشی اختیار کی ہے؛ مگر اس فیصلہ نے ان کے دلوں کو مجروح کیا ہے، اب اسی فیصلہ کو اساس بناتے ہوئے ایک ایسی مسجد– جس میں سینکڑوں سال نماز ادا کی گئی –کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر ، اس میں حکومت کی خصوصی دلچسپی اور وزیر اعظم کے ذریعہ اس کا افتتاح انصاف اور سیکولرزم کا قتل ہے اور سیاسی مقاصد کے لئے ملک بھر میں اس کی تشہیر اقلیتوں کے زخم پر نمک چھڑکنا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ حکومت کے اس غیر سیکولر اور غیر جمہوری رویہ کی سخت مذمت کرتا ہے، یہ بھی سوال کیا جارہا ہے کہ کیا 22؍ جنوری کو دیپ جلانا چاہئے اور جے شری رام کا نعرہ لگانا چاہئے؟ تو مسلمانوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ یہ مشرکانہ عمل اور مشرکانہ نعرہ ہے، اگر ہندو بھائی مندر کی تعمیر کی خوشی میں دیپ جلائیں تو ہمیں اس پر اعتراض نہیں؛ لیکن مسلمانوں کے لئے ہر گز اس عمل میں شرکت جائز نہیں ہے، اسلام نے تمام مذہبی مقدس شخصیتوں کا احترام کرنے کو کہا ہے، ہم شری رام جی کے بشمول ہندو مقدس شخصیتوں کا بھی احترام کرتے ہیں؛ لیکن ہم اُن کو خدا نہیں مانتے ، مسلمان صرف اللہ کی توحید اور کبریائی کا نعرہ لگاتا ہے، کسی اور شخصیت کا نہیں؛ اس لئے مسلمانوں کو اس سے پوری احتیاط برتنی چاہئے اور ہر گز ایسے عمل کا ارتکاب نہیں کرنا چاہئے۔