وزیر اعظم  کا پاکستان کو واضح پیغام، دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے

قوم کے نام خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کھل کر دہشت گردی پر پاکستان کو نشانہ بنایا اور مناسب جواب دینے کا اعادہ کیا

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی، 12 مئی :

وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو قوم کے نام اپنے پیغام میں دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی سخت پالیسی اور فیصلہ کن کارروائی کو واضح طور پر بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اب دہشت گردانہ حملوں کا ‘مناسب جواب’ دے گا۔ ایٹمی ہتھیاروں کے ذریعے بلیک میلنگ برداشت نہیں کی جائے گی اور دہشت گردی سے اپنی شرائط پر نمٹا جائے گا۔

وزیر اعظم نے دنیا کو یہ واضح پیغام بھی دیا کہ ہندوستان کی پالیسی میں دہشت گردی اور بات چیت ایک ساتھ نہیں چل سکتے اور نہ ہی تجارت ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ روایتی جنگ کا دور نہ ہو، لیکن یہ دہشت گردی کا دور بھی نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے ساتھ کوئی بھی بات چیت صرف دہشت گردی اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) پر مرکوز ہوگی۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ جن دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا ان کا 9/11، لندن بم دھماکوں اور 26/11 کے ممبئی حملوں سے تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اعلیٰ پاکستانی حکام مارے گئے دہشت گردوں کو الوداع کرنے پہنچے تو یہ دنیا کے لیے اس بات کا بڑا ثبوت تھا کہ پاکستان دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان زندہ رہنا چاہتا ہے تو اسے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو مکمل طور پر ختم کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

اپنے 20 منٹ کے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ "دہشت گرد تنظیمیں اور ان کے سرپرست اب جان چکے ہیں کہ بہنوں اور بیٹیوں کے ماتھے سے سندور اتارنے کا کیا انجام ہوتا ہے، 22 اپریل کی بربریت نے ملک اور دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا، لیکن بھارت نے ایک آواز میں اس کا جواب دیا ہے”۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار رہے۔ مزید جوہری بلیک میلنگ کام نہیں کرے گی۔ ہم دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والی حکومتوں میں کوئی فرق نہیں کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کی حمایت کرنا حکومت پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے اور دہشت گردی کو پروان چڑھانے سے پاکستان ایک دن تباہ ہو جائے گا۔

جنگ بندی پر بولتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی درخواست پر بھارت نے فوجی کارروائی عارضی طور پر معطل کر دی ہے۔ لیکن بھارت کے اگلے قدم کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ پاکستان مستقبل میں کیسا برتاؤ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سرحد پر جنگ کے لیے تیار تھا، لیکن بھارت نے براہ راست اس کے سینے پر حملہ کیا۔ اس سے گھبرا کر پاکستان نے جارحانہ کارروائی سے بچنے کی راہیں تلاش کرنا شروع کیں اور دنیا بھر سے اپیل کی۔ آخر کار 10 مئی کی دوپہر کو پاک فوج نے بھارتی ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا۔