وزیر اعظم نریندر مودی کی فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات ،غزہ جنگ پر تبادلہ خیال
پی ایم مودی نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی حمایت کا اعادہ کیا، خطے میں جلد از جلد امن و استحکام کی بحالی کے لئے ہندوستان کی حمایت کا وعدہ
نئی دہلی ،23 ستمبر :۔
مسئلہ فلسطین اور غزہ میں جاری جنگ کے تعلق سے جہاں ملک میں بی جے پی کے رہنماؤں اور حکومتوں کے ذریعہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ،فلسطینی پرچم لہرانے پر گرفتاریاں کی جا رہی ہیں وہیں امریکہ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستانی اور فلسطینی پرچم کے سائے میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی اور غزہ میں انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور خطے میں جلد از جلد امن و استحکام کی بحالی کے لیے ہندوستان کی حمایت کا وعدہ کیا۔
خیال رہے کہ وطن عزیز میں فلسطینی پرچم لہرانے یا فلسطین کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کو ایک جرم کے طور پربنا دیا گیا ہے۔خاص طور پر بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں محض فلسطینی پرچم لہرانے پر امن و امان کا خطرہ کا حوالہ دے کر درجنوں مسلمانوں کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے ۔عام طور پر یہ تاثر ملک بھر میں دیا جا رہا ہے کہ ہندوستان فلسطین اور غزہ کے خلاف ہے مگر وہیں دوسری طرف حسب سابق ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی نے فلسطینی پرچم کے سائے میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کر کے اپنی حمایت کااظہار کیا ہے۔یہ ملاقات ان فلسطین مخالف شدت پسندوں کے لئے سبق ہے جن کے جذبات محض فلسطینی پرچم لہرانے سے مجروح ہو جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم ہفتہ کو ولیمنگٹن میں کواڈ لیڈر سمٹ میں شرکت کے بعد نیویارک پہنچے جہاں انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے دو طرفہ بات چیت کی۔دریں اثنا انہوں نے اتوار کو نیو یارک میں صدر محمود عباس سے ملاقات کر کے اقوام متحدہ میں فلسطین کے لیے ہندوستان کی حمایت پر تبادلہ خیال کیا۔ یہی نہیں انہوں نے خطے میں امن اور استحکام کی جلد بحالی کے لیے ہندوستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ فلسطین کے لوگوں کے ساتھ دیرینہ دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے خیالات کا تبادلہ کیا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی اس ملاقات کی تصویر اپنے ایکس ہینڈل پر بھی شیئر کیا ۔
اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ صرف دو ریاستی حل ہی خطے میں امن لائے گا۔ انہوں نے جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور سفارت کاری اور بات چیت کی طرف واپسی کی وکالت کی۔
ہندوستان نے اسرائیل-فلسطین مسئلہ کے منصفانہ پرامن اور دیرپا حل کے تئیں اپنی وابستگی پر زور دیا ہے اور اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان براہ راست اور بامعنی بات چیت کے ذریعے حاصل ہونے والا دو ریاستی حل ہی امن کا باعث بنے گا۔
دوسری جانب اطلاع ہے کہ مودی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات نہیں کرسکیں گے کیونکہ نیتن یاہو 24 ستمبر کو پہنچیں گے۔اسی دن نریندر مودی کی واپسی کی تصدیق ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس سات اکتوبر کے بعد سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 16 ستمبر کے درمیان کم از کم 41,226 فلسطینی ہلاک اور کم از کم 95,413 زخمی ہوچکے ہیں۔دریں اثنا اسرائیل نے اب لبنان میں بمباری کا آغاز کر دیا ہے جہاں بڑے پیمانے پر تباہی اور سیکڑوں افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔