وزیر اعظم مودی نے دہلی کی انتخابی مہم ختم ہونے سے ایک دن قبل پارلیمنٹ میں رام مندر ٹرسٹ کے قیام کا اعلان کیا

نئی دہلی، فروری 05— وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی اسمبلی انتخابات کے لیے انتخابی مہم ختم ہونے سے محض ایک دن قبل لوک سبھا میں رام مندر ٹرسٹ کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے اعلان کرنے کے لیے ایک مختصر تقریر بھی کی۔

وزیر اعظم مودی نے 9 نومبر 2019 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ”سپریم کورٹ نے رام مندر کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ اس نے سنی وقف بورڈ کو 5 ایکڑ اراضی دینے کو بھی کہا تھا۔ آج صبح ایک اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔”

وزیر اعظم نے کہا ”اس کے لیے جو ٹرسٹ تشکیل دیا گیا ہے اس کا نام شری رام جنم بھومی تیرتھ کشیترا ہے۔ یہ آزاد ہوگا اور بھگوان رام کی جائے پیدائش پر واقع ایک بہت بڑے مندر کی تعمیر کے تمام فیصلے کرنے کا اہل ہوگا۔”

"میری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مجاز اراضی، جو تقریبا 67.703 ایکڑ ہے اور اندر اور باہر صحن پر مشتمل ہے، کو رام جنم بھومی تیرتھ کشیترا کو منتقل کیا جائے گا۔”

انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ ”ہم نے سنی وقف بورڈ کے لیے 5 ایکڑ اراضی کی ایودھیا میں یوپی حکومت سے درخواست کی۔ یوپی حکومت نے اس کی منظوری دے دی ہے۔”

عدالت عظمی نے اپنے حکم میں مرکز اور یوپی حکومت سے کہا تھا کہ وہ ایک مسجد کی تعمیر کے لیے 5 ایکڑ اراضی مختص کرے۔

وزیر اعظم نے ایوان کو بتایا کہ ان کی کابینہ نے رام مندر ٹرسٹ اور دیگر امور سے متعلق فیصلہ آج صبح کیا۔

اپنی تقریر میں انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہندو، مسلمان، سکھ، بودھ، مسیحی، جین اور پارسی سب کے سب ہندوستانی خاندان کے رکن ہیں اور ان کی حکومت تمام برادریوں کی ترقی کے لیے پرعزم ہے۔

مسلم تنظیموں نے سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہوئے ایودھیا تنازعہ سے متعلق 9 نومبر کے فیصلے پر اظہار برہمی کیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف متعدد تنظیموں نے نظرثانی کی درخواستیں بھی دائر کی تھیں جنھیں اعلیٰ عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

بابری مسجد مغل دور میں 1528 میں تعمیر ہوئی تھی۔ یہ 6 دسمبر 1992 تک کھڑی رہی جب بی جے پی کے اعلی رہنماؤں کی موجودگی میں ہندوتوا ہجوم نے اسے زمین بوس کردیا۔

وزیر اعظم کا رام مندر کی تعمیر کے بارے میں اعلان دہلی اسمبلی انتخابات کی انتخابی مہم 6 فروری کو اختتام پذیر ہونے سے ایک روز قبل سامنے آیا ہے۔ ووٹنگ 8 فروری کو ہوگی اور 11 فروری کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔

شاہین باغ اور جامعہ ملیہ کے سی اے اے مخالف مظاہرے کو نشانہ بناتے ہوئے گذشتہ دو ہفتوں سے وزیر اعظم کی پارٹی بی جے پی اور اس کے اعلی قائدین نے فرقہ وارانہ خطوط پر دہلی کے ووٹرز کو متاثر کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ بی جے پی کے متعدد رہنماؤں نے اس معاملے پر بہت اشتعال انگیز اور بھڑکاؤ تقاریر کی ہیں۔ ان میں سے تین رہنماؤں پر مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر سمیت الیکشن کمیشن نے کچھ دن انتخابی مہم چلانے پر پابندی عائد کردی ہے۔