وراثت کی تقسیم میں خواتین کے حصہ کو یقینی بنانے کیلئے تحریک چلائے گا مسلم پرسنل لاء بورڈ

نئی دہلی،19 ستمبر

مسلم خواتین کے تعلق سے اسلامی تعلیمات اور شریعت کے احکام میں بھید بھاؤ اور امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے ۔اس کے علاوہ مسلمانوں کی جانب سے عائلی مسائل میں شرعی احکام کی عدولی بھی معاشرے میں مسلم خواتین پر ظلم اور زیادتی  اور عدم مساوات کو پیش کرتی ہے ۔انہیں غیر شرعی اعمال میں سے ایک اہم عمل مسلم خواتین کو وراثت میں حصہ نہ دینا بھی ہے ۔برسوں سے اس غیر شرعی چلن کے خلاف آواز اٹھائی جا رہی ہے لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ مسلم معاشرے میں نظر نہیں آ رہا ہے ۔ اس سلسلے میں اب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ  نے ایک تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وراثت کی تقسیم میں مسلم خواتین کی بھی شرعی حکم کے مطابق حصہ کو یقینی بنایا جائے ۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کی ایک اہم نشست نیورائزن اسکول نزد ہمایوں کا مقبرہ حضرت نظام الدین نئی دہلی میں منعقد ہوئی جس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ان ہی میں ایک اہم فیصلہ یہ لیا گیا کہ اصلاح معاشرہ کی تحریک کے ذریعہ پورے ملک میں وراثت کی تقسیم میں خواتین کے حصہ کو یقینی بنانے کے لئے ایک منظم تحریک چلائی جائے گی- کئی شرکا ءکا یہ احساس سامنے آیا کہ اس کے باوجود کہ قانون شریعت میں باپ کی وراثت میں بیٹی کو ایک متعین حصہ دیا گیا ہے تاہم بہت سارے معاملوں میں بہنوں اور بیٹیوں کو یہ حصہ نہیں مل پاتا۔ اسی طرح بیٹے کی جائیداد سے ماں کو اور شوہر کی جائیداد سے اس کی بیوہ کو محروم رکھا جاتا ہے۔ اسی طرح بھائی کی جائیداد میں بہن کا جو حصہ ہوتا ہے اس سے بھی بہن کو محروم رکھا جاتا ہے۔ بورڈ نے فیصلہ کیا کہ وہ وراثت میں خواتین کے حصہ کو یقینی بنانے کے لئے ملک گیر تحریک چلائے گا۔

بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے عاملہ کے فیصلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بور ڈ میں یہ احساس بھی سامنے آیا کہ ملک میں خواتین کو متعدد قسم کے سماجی اور عائلی مسائل کا سامنا ہے، مثلاً رحم مادر میں بچیوں کا قتل، جہیز کی لعنت، تاخیر سے شادی کا مسئلہ، ان کی عفت و عصمت پر ہورہے حملے، ملازمتوں کے دوران ان کا استحصال، ان پر ہونے والا گھریلو تشدد وغیرہ۔ ان باتون کا بورڈ نے سختی سے نوٹس لیا اور طے کیا کہ بورڈ کی اصلاح معاشرہ تحریک کے ذریعہ ترجیحی طور پر ان چیزوں کی اصلاح پرخصوصی توجہ دی جا ئے گی۔ اس سلسلہ میں پورے ملک کو تین حصوں میں تقسیم کرکے تین سیکریٹر یز مولانا سید احمد فیصل رحمانی، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی اور مولانا یسین علی عثمانی بدایونی کو اس کا ذمہ دار بنایا گیا۔ اس کے علاوہ اس پورے کام کا منصوبہ اور نقشہ ترتیب دینے کے لئے درج ذیل افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی۔ مولانا سید احمد فیصل رحمانی، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی اور ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس۔ اسی طرح تفہیم شریعت کمیٹی کی ذمہ داری بورڈ کے سکریٹری مولانا سید بلال عبدالحی حسنی کو دی گئی۔