وجے شاہ کی معافی پر سپریم کورٹ برہم ،ایس آئی ٹی تشکیل
عدالت عظمیٰ نے مدھیہ پردیش کے باہر کے تین سینئر آئی پی ایس افسروں کی خصوصی جانچ کمیٹی بنانے کی ہدایت دی ،28 مئی تک رپورٹ طلب

نئی دہلی ،20 مئی :۔
کرنل صوفیہ پر توہین آمیز تبصرہ کو لے کرمدھیہ پردیش کے وزیر وجے شاہ کی مصیبتیں کم نہیں ہو رہی ہیں ۔سپریم کورٹ نے ان کی معافی کی عرضی کو نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے ۔یہی نہیں سپریم کورٹ نے ایم پی وزیر وجے شاہ کے خلاف تین آئی پی ایس افسران پر مشتمل ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ اس ایس آئی ٹی میں ایک خاتون آئی پی ایس بھی ہوں گی۔ یہ ایس آئی ٹی وزیر کے بیان اور اس کے بعد درج کی گئی ایف آئی آر کی جانچ کرے گی۔ عدالت نے 28 مئی تک اسٹیٹس رپورٹ طلب کر لی ۔ پولیس نے ابھی تک وزیر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ اب تک کی گئی کارروائی میں وزیر کو کچھ نہیں ہوا۔
عدالت نے مدھیہ پردیش کے باہر کے تین سینئر آئی پی ایس افسروں کی خصوصی جانچ کمیٹی (ایس آئی ٹی) بنانے کو کہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہم اس معاملے پر قریب سے نظر رکھیں گے۔ اس سلسلے میں مدھیہ پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہم ایس آئی ٹی کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ اس جانچ کے نتیجے اسٹیٹس رپورٹ کے ذریعہ پیش کرے۔ اس معاملے پر ایس آئی ٹی پہلی رپورٹ 28 مئی کو پیش کرے گی۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے پوچھا کہ آپ نے کیا معافی مانگ لی ہے؟ عدالت نے وجئے شاہ سے کہا کہ آپ نے کیا کہا اور کیا معافی مانگی، اس کے ویڈیو دکھایئے، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ آپ نے کیسے معافی مانگی ہے۔ کچھ لوگ تو اشاروں سے معافی مانگتے ہیں۔ کچھ گھڑیالی آنسو بہاتے ہیں۔ ہم جاننا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ وجے شاہ نے کرنل صوفیہ کے سلسلے میں گزشتہ دنوں ایک عوامی پروگرام میں انتہائی بیہودہ اور توہین آمیز تبصرہ کیا تھا جس پر ملک کا ہر طبقہ ناراض ہوا اور ایم پی ہائی کورٹ نے فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا مگر بی جے پی میں اثر و رسوخ اور سیاسی رسائی کی وجہ سے اب تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا سکی ہے ۔ ہائی کورٹ کی پھٹکار کے بعد سپریم کورٹ نے بھی سخت برہمی کا اظہار کیا اور پھٹکار لگائی لیکن اب تک کوئی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ نے از خود دلچسپی لیتے ہوئے ایس آئی ٹی کی تشکیل کو منظوری دے دی ہے ۔