والدین کی توہم پرستی اور اندھی عقیدت نے کمسن بچے کی جان لے لی
کینسر سے متاثرہ پانچ سالہ بچے کو ہریدوار میں گنگا میں ڈبکی لگوایا جس سے اس کی موت ہو گئی
نئی دہلی ،25 جنوری :۔
موجودہ دور میں ایک طرف ملک کوترقی پذیر اور ڈیجیٹل انڈیا میں تبدیل کرنے کی مہم چل رہی ہے وہیں دوسری طرف توہم پرستی اور اندھی عقیدت بھی عروج پر ہے۔گزشتہ روز والدین کی توہم پرستی کے سبب ایک پانچ سالہ بچے کی موت کا حیرت انگیز اور المناک واقعہ پیش آیا۔متاثرہ لڑکے کا نام روی سینی ہے ۔والدین راج سینی اور شانتی سینی نے بچے کی خالہ سودھا کے ساتھ لے کر ہریدار پہنچے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اتراکھنڈ کے ہریدوار میں خون کے کینسر میں مبتلا 5 سالہ بچے کے والدین اور اس کی خالہ نے اندھی عقیدت میں آ کر بچے کو دریائے گنگا میں پانچ منٹ تک ڈبوئے رکھا جس کی وجہ سے بچے کی موت ہو گئی ۔ان کا خیال تھا کہ دریائے گنگا کا پانی ان کے بیمار بچے کو صحیح کردے گا۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاندان کا تعلق دہلی سے ہے ۔ بچے کے والدین کے ساتھ اس کی خالہ بھی اس دوران اس کے ساتھ تھی ۔ بچہ کی حالت انتہائی خراب تھی اور اس کے گھر والوں نے بتایا کہ وہ کینسر میں مبتلا ہے اور دہلی کے ڈاکٹروں نے اس کے صحت یاب ہونے کی تمام امیدیں چھوڑ دی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سرد موسم میں دریائے گنگا کے پانی میں بچے کو ڈبویا گیاجبکہ اس دوران والدین مذہبی رسومات ادا کرتے رہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بچے کو کافی دیر تک پانی کے اندر ڈبویا گیا، اس موقع پر وہاں موجود لوگوں نے بچے کے گھر والوں کو ایسا کرنے سے روکا تاہم انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔جس کے بعد وہاں موجود افراد نے زبردستی لڑکے کو پانی سے باہر نکالا۔ بچے کی خالہ نے اس وقت ناراضگی اور غصے کا اظہار کیا اور بچے کو باہر نکالنے والوں سے ہاتھا پائی بھی کی۔ بعدازاں بچے کو اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔
واقعے کے بعد متاثرہ کے والدین راج کمار سینی اور شانتی سینی اور بچے کی خالہ سودھا کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا۔ ہر کی پوڑی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او بھونا کینتھولا نے کہا کہ معاملے کی انکوائری جاری ہے۔
پولیس نے بتایا کہ لڑکے کا دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں کینسر کا علاج چل رہا تھا، جہاں ڈاکٹروں نے کہا کہ اسے بچایا نہیں جا سکتا۔ جس کے بعد اس کے خاندان نے توہم پرستی میں آ کر اسے ہریدار گنگا نہلانے کے لئے لائے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ خاندان کا خیال تھا کہ دریائے گنگا سے بچے کو شفا ملے گی اور انہیں امید تھی کہ گنگا میں نہلانے کے بعد ان کے بچے کو صحت ملے گی اور اسی مقصد کے تحت بچے کو ہریدار لے کر خاندان پہنچا تھا ۔