وارانسی: گیان واپی مسجد کی سروے رپورٹ عدالت میں پیش
اے ایس آئی نے ضلع عدالت میں سیل بن لفافے میں پیش کی رپورٹ،عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ،21دسمبر کودونوں فریق کو سونپی جائے گی رپورٹ
نئی دہلی،18دسمبر :۔
وارانسی واقع گیان واپی مسجد سے متعلق آخر کارآرکیولوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے آج سروے رپورٹ عدالت میں پیش کر دی ۔ یہ رپورٹ وارانسی ضلع عدالت میں سیل بند لفافے میں پیش کی گئی، جہاں عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دونوں فریق کو اس کی رپورٹ 21 دسمبرکو دی جائے گی۔
اطلاعات کے مطابق، 21 دسمبر کو عرضی گزاروں کو سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی کے ساتھ اے ایس آئی رپورٹ کی کاپی بھی دی جائے گی۔ ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکرجین نے عدالت میں داخل سیل بند رپورٹ پراعتراض ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ عدالت میں سیل بند لفافہ والی رپورٹ نہیں پیش کی جانی چاہئے۔یاد رہے کہ سیل بند لفافے میں رپورٹ پیش کرنے کے لئے مسجد فریق نے عدالت میں عرضی داخل کی تھی۔
اطلاع کے مطابق رپورٹ پیش کئے جانے سے پہلے مسلم فریق نے عدالت میں عرضی داخل کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ رپورٹ کوسیل بند لفافے میں پیش کیا جائے۔ ساتھ ہی بغیرحلف نامہ کے کسی کو بھی رپورٹ عوامی کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ دوپہرتقریباً 2 بجے ضلع جج اجے کرشنا وشویش کی عدالت میں اے ایس آئی نے رپورٹ پیش کی۔ گزشتہ 30 نومبر کو وارانسی کی گیان واپی مسجد کے اے ایس آئی سروے کی رپورٹ داخل کرنے کے لئے اے ایس آئی نے تین ہفتوں کا وقت مانگا تھا۔ اس پرضلع جج نے 10 دنوں کا وقت اے ایس آئی کو دے دیا تھا۔ اس کے بعد اے ایس آئی نے دوبارہ ایک ہفتے کاوقت کا مطالبہ کیا تھا۔جس پر عدالت نے آج 18 دسمبر تک کا وقت دیا تھا ۔
11 دسمبر کو اے ایس آئی نے کہا تھا کہ بلڈ پریشر میں اچانک اضافہ اور سپرنٹنڈنگ آرکیالوجسٹ اویناش موہنتی کی خراب صحت کی وجہ سے وہ عدالت میں حاضر ہو کر رپورٹ درج کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے رپورٹ جمع کرانے کے لیے مزید ایک ہفتے کا وقت دیا جائے۔ اس پر ڈسٹرکٹ جج کی عدالت نے مزید ایک ہفتے کا وقت دیتے ہوئے رپورٹ داخل کرنے کے لیے 18 دسمبر کی تاریخ مقرر کی۔
واضح رہے کہ عدالت کے حکم پر گیان واپی مسجد میں تقریباً 100 دنوں تک سروے کرایا گیا۔ اس دوران دونوں فریق کے افراد، اے ایس آئی کے سائنسداں اورمقامی انتظامیہ کے لوگ شامل رہے۔ سروے کی ویڈیوگرافی بھی کرائی گئی۔ عدالت میں سروے کی رپورٹ جمع ہوجانے کے بعد یہ پتہ چل سکے گا کہ گیان واپی مسجد احاطے میں دونوں فریق کے دعوے میں کس حد تک حقیقت ہے۔