وارانسی کی عدالت نے گیانواپی مسجد کے اے ایس آئی سروے کو عام کرنے کا دیاحکم
نئی دہلی ،24جنوری :۔
وارانسی میں جامع مسجد گیان واپی کے جاری تنازعہ میں آج وارانسی کی عدالت نے ایک اہم فیصلہ دیا ہے ۔بدھ کے روز سماعت کے دوران وارانسی کی عدالت نےحکم دیا کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے ذریعہ کئے گئے گیانواپی مسجد کے سائنسی سروے کی رپورٹ کو عام کیا جائے، جس تک تمام متعلقہ فریقوں کو رسائی حاصل ہو۔
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق یہ حکم ضلع جج اے کے وشویش نے دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں، اے ایس آئی نے وارانسی کے ضلع جج کے حکم کے مطابق وارانسی میں گیانواپی کمپلیکس کا سائنسی سروے کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا مسجد کسی ہندو مندر کے پہلے سے موجود ڈھانچے پر تعمیر کیا گیا ہے ۔ سروے میں وضو خانہ کے علاقے کو استثنیٰ کر دیا گیا تھا جسے مبینہ طور پر شیو لنگ کی موجودگی کے دعوے کے بعد 2022 کو سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سیل کر دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اے ایس آئی کی جانب سے دی گئی اس بات کو ریکارڈ پر رکھتے ہوئے سروے پر روک لگانے سے انکار کر دیا کہ اس جگہ پر کوئی کھدائی نہیں کی جائے گی اور ڈھانچے کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
ہندو فریقوں کا دعویٰ ہے کہ تاریخی مسجد اصل کاشی وشوناتھ مندر کی جگہ پر بنائی گئی ہے، جب کہ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ مسجد وقف کی جگہ پر بنائی گئی تھی اور عبادت گاہوں (خصوصی انتظامات) ایکٹ، 1991 میں اس بات کا ذکر ہے کہ کسی بھی عبادت گاہ کے کردار کو تبدیل نہیں کیا جائے گا جو 15 اگست 1947 کو موجود تھا۔