وارانسی: ڈیری کی آڑ میں گائے کی اسمگلنگ کا انکشاف، 4 گرفتار، مرکزی ملزم سنیل یادو فرار
گرفتار گائے کے اسمگلروں کی شناخت رتن لال راج بھر، شبھم بھارتی، وجے شنکر یادو اور ستیہ پال سنگھ کے طور پر کی گئی ہے

نئی دہلی ،02 جولائی :۔
گائے کے نام پر مسلمانوں کے ماب لنچنگ کے واقعات تو آئے دن اخبارات کی زینت بنتے رہتے ہیں ،پولیس بھی متاثرین کے خلاف ہی مقدمات درج کر کے کارروائی کرتی ہے ۔اور یہ تمام کارروائی صرف الزامات اور شک کی بنیاد پر کی جاتی ہے ،انتظامیہ ان کے گھروں پر بلڈوزر بھی چلانے سے گریز نہیں کرتی مگر ایسے واقعات میں جہاں گائے کی اسمگلنگ میں ہندو گرفتار ہوتے ہیں تو ان کے ساتھ پولیس کا رویہ دوسرا ہوتا ہے ۔اکثر ایسے واقعات سامنے آتے ہیں جہاں خود گائے کے محافظ ہی گائے کی اسمگلنگ میں پکڑے جاتے ہیں ۔ایسا ہی ایک معاملہ اتر پردیش کے وارانسی میں پیش آیا ہے جہاں گائے کی اسمگلنگ کے معاملے میں پولیس چار ہندو نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے اور ان سے 58 گایوں کو آزاد کرایا۔ وارانسی ضلع میں رمنا بجباجا پلانٹ کے قریب پولیس نے 4 گائے اسمگلروں کو گھیرے میں لے کر گرفتار کر لیا۔یہ واقعہ گزشتہ روز پیر کو پیش آیا۔
گرفتار گائے کے اسمگلروں کی شناخت رتن لال راج بھر، شبھم بھارتی، وجے شنکر یادو اور ستیہ پال سنگھ کے طور پر کی گئی ہے۔ گائے کا اہم اسمگلر سنیل یادو موقع سے فرار ہو گیا۔ پولیس نے اسمگلنگ میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی قبضے میں لے لی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار شنکر یادو عرف بھولا، ستیہ پال سنگھ اور مفرور سنیل یادو اپنی دودھ کی ڈیری چلاتے ہیں۔ وہ زیادہ پیسوں کے لالچ میں گائے اور بیلوں کی اسمگلنگ کرتے تھے اور انہیں بہار میں فروخت کرتے تھے۔
خیال رہے کہ یہ معاملہ اس لیے بھی زیر بحث ہے کیونکہ یہ واقعہ اتر پردیش کا ہے، جہاں کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ گائے کے ذبیحہ اور اسمگلنگ کو روکنے کی بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں۔
اس واقعہ کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات میں ہمیشہ مسلمانوں کو گرفتار کیا جاتا رہا ہے، یہاں تک کہ اگر وہ گائے کے ساتھ مل بھی جائیں تو انہیں نام نہاد گاؤ رکشک تنظیموں کے ذریعہ پیٹا جاتا ہے۔