وارانسی: وقف بورڈ کی 406 املاک پرحکومت کا دعویٰ
شہر میں واقع ندیسر کی جامع مسجد ،مقبرہ،اور قبرستان پر بھی سرکاری اراضی ہونے کا سرکاری سروے رپورٹ میں دعویٰ
نئی دہلی ،23 جنوری :۔
اتر پردیش کی یوگی حکومت کی جانب سے اتر پردیش میں وقف املاک کا سروے جاری ہے جس میں سرکاری طور پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بڑی تعداد میں سرکاری املاک پر وقف بورڈ نے قبضہ کر رکھا ہے ۔حالیہ دنوں میں سروے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اتر پردیش میں 78 فیصد سرکاری آراضی پر وقف بورڈ کا قبضہ ہے۔اسی سلسلے میں وارانسی میں وقف بورڈ کے حوالے سے کچھ نیا دعویٰ کیا گیا ہے ۔ خبر کے مطابق ریاستی حکومت کے سروے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وقف بورڈ نے وارانسی میں اپنے نام پر 1637 جائیدادوں کا اندراج کرایا ہے۔ ان میں سے 406 ایسی جائیدادیں ہیں جو سرکاری جائیدادیں ہیں اور وقف بورڈ نے من مانے طور پر قبضہ کر لیا ہے۔ ان سرکاری جائیدادوں میں ندیسر کی جامع مسجد بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق ریاست بھر میں وقف بورڈ کی جائیدادوں کا سروے کیا جارہا ہے ہے۔ اس کے تحت وارانسی میں ضلع انتظامیہ نے وقف املاک کا گروپ وار سروے کیا ، جس میں یہ واضح ہو ا ہے کہ 78 ہیکٹر پر پھیلی وقف بورڈ کی مبینہ جائیدادیں دراصل حکومت کی ملکیت ہیں۔ وقف بورڈ نے اسے دفعہ 37 کے تحت درج کیا ہے۔ اس 78 ہیکٹر میں مسجد، امام باڑہ، مقبرہ اور قبرستان پھیلے ہوئے ہیں۔
اپنی سروے رپورٹ میں ضلع انتظامیہ نے کہا ہے کہ جن 406 جائیدادوں پر وقف بورڈ کا دعویٰ ہے وہ دراصل مختلف سرکاری محکموں کی جائیدادیں ہیں۔ فی الحال انتظامیہ نے اپنی سروے رپورٹ ریاستی حکومت اور ہائی کورٹ کے حکم پر بنائی گئی کمیٹی کو بھیج دی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ انتظامیہ جلد ہی لکھنؤ میں وقف دفتر کو خط بھیجے گی اور اسے مسترد کروانے کی کارروائی کی جائے گی۔ اس معاملے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر (فنانس اینڈ ریونیو) وندیتا سریواستو کا کہنا ہے کہ سال 1359 میں میونسپل کارپوریشن اور تحصیل نے کھسرہ اور کھتونی کی بنیاد پر سروے کیا تھا۔ اب جائے وقوعہ کے معائنے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ 406 جائیدادیں بنجر زمینوں، تالابوں، چراگاہوں اور کھیتوں پر مشتمل ہیں۔
واضح رہے کہ یوپی حکومت سنبھل جامع مسجد کے مندر ہونے کے دعوے کے دوران تشدد کے بعد بڑے پیمانے پر مختلف مساجد اور قبرستانوں کے سرکاری سروے کا آغاز کیا ہے جس میں وقف املاک بھی شامل ہے۔