وارانسی : سنبھل کے بعد اب بنارس میں ڈھائی سو سال پرانا مندر ملنے کا دعویٰ
نئی دہلی ،17 دسمبر :۔
اس وقت اتر پردیش حکومت اور پولیس اہلکار لا اینڈ آرڈر سنبھالنے کے بجائے ریاست میں شہر شہر اور جگہ جگہ مندر تلاش کرنے میں مصروف ہیں ۔ سنبھل میں جس طرح ایک قدیم مندر کو تلاش کرنے اور دریافت کرنے کا دعویٰ میڈیا میں پولیس انتظامیہ کے ذریعہ کیا جا رہا ہے،مندر کا ایسا جشن منایا جا رہا ہے گویاکیسی انوکھے شے کی دریافت کی گئی ہے جس سے اب تک دنیا نا واقف تھی ۔سنبھل کی طرح اب بنارس میں بھی ایک قدیم مندر کے در یافت کا دعویٰ زور و شور سے کیا جا رہا ہے۔اس مندر کی دریافت کو بھی اتر پردیش پولیس ایک بڑی کامیابی کے طور پر پیش کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وارانسی کے مسلم اکثریتی علاقے میں سنبھل کی طرح مندر ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جس کے بعد علاقے میں سرگرمی بڑھ گئی ہے۔ میڈیا میں بھی پولیس اہلکاروں کے دعوے کو اس طرح پیش کیا جا رہا ہےگویا پولیس نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ہندو شدت پسند تنظیم سناتن رکھشک دل کے کارکنان بھی سر گرم ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے موقع پر پہنچ کر پولیس کو اس مندر کو کھولنے اور وہاں پوجا کرنے کی درخواست دی ہے۔ دریں اثنا مقامی پولیس انتظامیہ نے رکشا دن کے کارکنان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر دستاویزات میں مندر کا ریکارڈ نکلا تو آگے کارروائی کی جائے گی ۔
دریں اثنا اس کی ملکیت کے بارے میں مندر سے متصل مکان کے مسلمان مالک نے کہا ہے کہ یہ ان کی جائیداد ہے اور ان کے والد نے اسے 1931 میں خریدا تھا۔ اس مسلم فیملی نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی یہاں آکر مندر میں بغیر کسی ڈرامے کے پوجا کرنا چاہتا ہے تو وہ اس کا استقبال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں