وارانسی:ادے پرتاپ کالج کیمپس میں واقع مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کرانے میں پولیس نا کام
شدت پسند ،بھگوا پوش طلبا کے گروپ کے سامنے پولیس بے بس اور مجبور،کالج انتظامیہ کی اجازت کے باوجود پولیس نماز جمعہ ادا نہیں کرا سکی
نئی دہلی ،06 دسمبر :۔
اتر پردیش پولیس اور انتظامیہ بھگوا شدت پسندوں کے دباؤ میں کس طرح کام کر رہے ہیں یہ اندازہ آج وارانسی میں ہوا جب اجازت کے باوجود پولیس اور سیکورٹی اہلکار ادے پرتا پ کالج کی قدیم مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کرانے میں نا کام رہے۔ در اصل کالج کیمپس میں واقع قدیم مسجد پر تنازعہ چل رہا ہے مگر یہاں گزشتہ تیس برسوں سے باقاعدہ نماز ادا کی جا رہی ہے،کالج انتظامیہ نے بھی اس کی اجازت فراہم کی ہےمگر آج نماز جمعہ کی ادائیگی کے وقت بڑی تعداد میں بھگوا جھنڈا بردار طلبا نے ہنگامہ کر دیا اور پولیس سیکورٹی کی تمام رکاوٹوں کو توڑ کر آگے بڑھ گئے۔جم کر نعرے بازی کی ۔ پولیس کی بھاری نفری اس دوران ان کے سامنے بے بس اور مجبور نظر آئی ۔ خیال رہے کہ کالج انتظامیہ نے مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔ کالج کے گیٹ پر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی لیکن ہنگامہ برپا کرنے والے طلبہ کے سامنے بے بس نظر آئے یا جان بوجھ کر انہوں نے طلبا کے سامنے خود سپردگی کر دی ۔ اس دوران طلبا نے پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں جم کر نعرے بازی کی ، طلباء کے مظاہرے میں وکلاء کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
نماز کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہونے والے طلبہ نے پولیس کی رکاوٹیں توڑ دیں۔ وہ کالج کے اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے ۔ پہلی بار یوپی کالج میں طلبہ کے بڑھتے ہوئے تناؤ اور زبردست ہنگامے کی وجہ سے جمعہ کی نماز ادا نہیں کی گئی۔ تین دہائیوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ یوپی کالج کی چھوٹی مسجد میں جمعہ کی نماز نہیں ہوئی۔ کالج کیمپس میں واقع مسجد کو لے کر یہ ہنگامہ گزشہ روز منگل سے جاری ہے اور مسلسل چوتھے دن بھی یہاں نمازنہیں ہو سکی۔
طلباء کے ہنگامے کی وجہ سے ادے پرتاپ کالج کیمپس کی مسجد کو تالا لگا ہوا ہے۔ سیکیورٹی اہلکار مسجد کے باہر بیٹھے رہے۔ نماز جمعہ کے سلسلے میں صبح سے ہی پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ طلباء نے خبردار کیا تھا کہ اگر یہاں جمعہ کی نماز ادا کی گئی تو وہ ہنومان چالیسہ پڑھیں گے۔ اس کے ساتھ ہی مسجد میں نماز جمعہ کے حوالے سے کالج انتظامیہ نے 50 نمازیوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دی تھی۔ پولیس نے کالج کے اندر کسی بھی بیرونی شخص کے داخلے پر بھی پابندی لگا دی تھی۔
جمعہ کی نماز ادا نہ ہونے پر طلباء پر سکون ہو گئے جس کے بعد یوپی کالج کے مین گیٹ پر پولیس اور طلباء کے درمیان ہنگامہ آرائی رک گئی۔ فی الحال صورتحال کنٹرول میں ہے۔ لیکن اس واقعہ سے ایک بات واضح وہ گئی کہ پولیس اور انتظامیہ شدت پسندوں کے دباؤ میں کس حد تک ہے۔اگر یہ معاملہ کسی مندر کا ہوتا اور احتجاج کرنے والے مسلمان ہوتے تو پولیس اب تک لاٹھیاں بر سا چکی ہوتی اور کتنوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھےبھیج دیا ہوتا ۔