نیپال :ہندو شدت پسندوں کا چرچ میں دعائیہ تقریب میں شرکت کیلئے نیپال جا رہے لوگوں پر حملہ

ہند۔نیپال سرحدی گاؤں سے تقریباً 100 لوگوں  کا گروپ تھا،بچوں، خواتین اور بزرگ عقیدت مندوں کے ساتھ بد سلوکی ،چہرے پر سیاہی پوتی اور ہنگامہ کرتے ہوئے واپس بھیج دیا

نئی دہلی ،15 ستمبر :۔

ہندو شدت پسند تنظیموں کے حوصلے بلند ہیں۔ملک میں اقلیتوں پر ان کے حملے جاری ہیں خواہ وہ مسلمان ہوں یا عیسائی ۔معاملہ اتر پردیش کے مہاراج گنج کا بتایا جا رہا ہے جہاں ہفتہ کےروز کچھ  لوگ نیپال واقع ایک چرچ میں دعائیہ تقریب میں شرکت کے لئے جا رہے تھے ۔جیسے ہی اس کی اطلاع ہندو شدت پسندوں کو ہوئی انہوں نے تمام عقیدت مندوں پر حملہ کر دیا اور خواتین و بچوں اور بزرگوں کے ساتھ بد سلوکی کی ،جے شری رام کے نعرے لگائے یہی نہیں تمام عقیدت مندوں کے چہروں پر ساہی پوت دی اور انہیں واپس بھیج دیا ۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ تمام لوگ دلت طبقےسے تعلق رکھتے ہیں اور اتر پردیش اور نیپال کے مختلف سرحدی گاؤں کے رہنے والے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق تھوتھی باڑی سرحدی علاقے کے 12 گاؤں سے تقریباً 100 لوگوں کا ایک گروپ لمبنی میں  ایک چرچ میں دعائیہ اجتماع میں شرکت کے لیے نکلا تھا۔ اطلاع ملتے ہی نیپال کی ہندوتوا تنظیمیں سرگرم ہوگئیں۔ معاملہ بڑھنے پر ہندو تنظیم کے کارکن مشتعل ہو گئے اورہنگامہ کر دیا اور مذہبی نعرے لگاتے ہوئے تمام عقیدت مندوں سے بد سلوکی کی اس میں خواتین اور بزرگ شامل تھے۔ تقریباً ایک گھنٹے تک افراتفری رہی۔شدت پسندوں کا الزام ہے کہ  چرچ میں دعائیہ تقریب میں شرکت کے لئے آنے والوں کا تبدیلی مذہب کرایا جا رہا ہے۔

ہندوستان سے تقریباً ایک سو لوگ نیپالی نمبر پلیٹ والی دو بسوں میں نیپال کے مہیش پور بس پارک پہنچے تھے۔ بارڈر گارڈ پوسٹ مہیش پور کی ٹیم جو ہندو تنظیم کی شدید مخالفت کے بعد وہاں پہنچی، دونوں بسوں کو پوسٹ پر لے گئی جہاں سب کے نام اور پتے درج کرنے کے بعد انہیں ٹھوٹھی باڑی واپس کر دیا گیا۔ ان میں وشو ہندو پریشد نیپال، سیما جاگرن منچ اور بجرنگ دل کے کارکنان شامل تھے۔

سرحدی علاقے کے دیہات بانڈی بسن پورہ، دیگھی، میگھولی کالا، رینگھیا، کسان پور، تھوتھی باڑی، مترا، دھامور، کمٹا، کرداہ، جگنیاہوا، بودنا وغیرہ کے لوگ شامل تھے جو لمبینی میں واقع چرچ میں دعائیہ تقریب میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔