نیپال کی صورتحال ہم سب کے لیے فکر مندی کا باعث
امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے نیپال میں امن اور فوری اصلاحات کی اپیل کی

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی،11ستمبر :۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے نیپال کی صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے حکام و مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ وہ مسائل کو پُرامن طریقوں اور بات چیت کے ذریعے حل کریں۔
میڈیا کے لیے جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ نیپال کی صورتحال ہم سب کے لیے فکر مندی کا باعث ہے۔ دوران احتجاج ، فریقین کی جانب سے ہونے والا تشدد ناقابلِ قبول اور انتہائی افسوسناک ہے۔ بہت سے نوجوان احتجاج کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ہم ان قیمتی جانوں کے نقصان پر اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ ہم ان سیاسی رہنماؤں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ بھی تعزیت کرتے ہیں جنہوں نے اس انتشار میں اپنی جانیں کھوئیں ہیں۔ ریاستی جبر ہو یا پرتشدد احتجاج، دونوں ہی سماج کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیلتے ہیں۔
سعادت اللہ حسینی نے زور دیا کہ یہ بحران ایک گہرے مرض کی نشاندہی کرتا ہے ۔ کرپشن، اقربا پروری، میڈیا پر بے جا کنٹرول، معاشی بدحالی، ذات پات کی بنیاد پر امتیاز، بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور نوجوانوں کی بے چینی نے نیپال میں صورتحال کو سنگین بنا دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ” اس طرح کی صورت حال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ارباب اقتدار ، عوام کی آواز کو ہمدردی اور ذمہ داری کے ساتھ سننے کے بجائے، ان کو آمرانہ طریقوں اور میڈیا کنٹرول کے ذریعے دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔ نیپال کا موجودہ بحران ، تمام حکومتوں کے لیے ایک سبق ہے ۔ جب بھی کرپشن، ناانصافی، میڈیا پر سینسرشپ اور عوام کی آواز کو دبایا جاتا ہے اور نوجوانوں کے مطالبات پر کان نہیں دھرا جاتا تو سماج میں مختلف مسائل کے سبب پائی جانے والی مایوسی خطرناک شکل اختیار کرلیتی ہے۔ جس سے اکثر اوقات امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ اصل کامیاب قیادت وہ ہے جو مخالفین و ناقدین کو خاموش کرانے کے بجائے انصاف اور ہمدردی کے ساتھ مسائل کو سننے اور ان کے ازالہ کی سنجیدہ کوششیں کرے۔ ارباب اقتدار کو اپنے اندر خدا اور تاریخ کے سامنے جواب دہی کے احساس کو ہمیشہ زندہ رکھنا چاہیے ۔
سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ نیپال کے جمہوریت پسند عوام نے بادشاہت کے خلاف ایک طویل اور سخت جدوجہد کی تھی۔ اس بات کا خاص خیال رکھا جانا چاہیے کہ موجودہ احتجاجی مظاہرے جمہوریت کی تجدید کا سبب بنیں، نہ کہ جاگیردارانہ آمریت یا اکثریتی جبر کی طرف واپسی ہو۔ اگر ماضی کے تلخ تجربات کو نظرانداز کیا گیا تو نیپال میں مشکل سے حاصل کی گئی جمہوریت پھر خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
اپنے بیان کے اختتام پر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ حقیقی استحکام طاقت کے ذریعے حاصل نہیں کیا جا سکتا بلکہ صرف انصاف، جواب دہی اور عوام کے حقوق کے احترام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ سیاسی اصلاحات کے ساتھ ساتھ اخلاقی ذمہ داری اور خوف خدا کی بھی تجدید ضروری ہے تاکہ رہنما اور عوام دونوں درست سمت میں گامزن ہو سکیں۔ جماعت اسلامی ہند نیپال کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے اور جانوں کے تحفظ، جمہوری حقوق کے قیام اور امن و خوشحالی پر مبنی مستقبل کی تعمیر کے لیے فوری اقدامات کی اپیل کرتی ہے۔