نینی تال: ہندوتو تنظیمو ں کی اشتعال انگیزی کے بعد سیاحتی سر گرمیوں پر  بحران ،کروڑوں کا نقصان

 جون تک ہوٹلوں کی بکنگ منسوخ ،سیاحت کیلئے وادی میں آئے سیاح خوف کے ماحول میں اتراکھنڈ چھوڑنے پر مجبور

(دعوت ویب ڈیسک)

نئی دہلی ،07 مئی :۔

اترا کھنڈ ان دنوں شدید فرقہ ورانہ کشیدگی کے ماحول سے گزر رہاہے ۔یوں تو اترا کھنڈ پچھلے کئی برسوں سے ہندو مسلم منافرت کی آگ جھیل رہا ہے اور یہ خوبصورت اور پر سکو ن رہنے والی وادی ہنگامہ آرائی اور ہندوتو تنظیموں کی اشتعال انگیزی کی وجہ سے ’اشانت ‘ ہے۔مگر حالیہ دنوں میں ایک عصمت دری کے واقعہ کے بعد جس طرح ہندوتو تنظیموں نے مسلمانوں پر حملے اور مساجد میں پتھراؤ کیا اس نے مسجد حالات کو بدتر کر دیا ہے۔  ایک نابالغ کے ساتھ  مبینہ عصمت دری کے حالیہ واقعے کے بعد تشدد اور مسلمانوں کے خلاف  نفرتی مہم سے پیدا خوف کے ماحول نے نہ صرف شہر کی شبیہ کو داغدار کیا۔ بلکہ  اس کا سیاحت کی صنعت پر بھی سنگین اثر پڑا ہے۔ واقعے کے بعد شہر میں سیاحوں کی آمد میں کمی آئی ہے اور ہوٹل والوں کو بھاری نقصان کا سامنا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق  مطابق کہا جا رہا ہے کہ جون تک کی زیادہ تر ہوٹلوں کی بکنگ منسوخ کر دی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے مقامی تاجر سخت مایوس اور پریشان ہیں۔ نینی تال میں سیاحتی موسم اپریل سے جون تک اپنے عروج پر ہوتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب ملک بھر سے سیاح یہاں نینی جھیل، سنو ویو پوائنٹ، ٹفن ٹاپ اور دیگر سیاحتی مقامات کی سیر کے لیے آتے ہیں۔ لیکن حالیہ واقعے کے بعد سیاحوں کا اعتماد ڈگمگانے لگا ہے۔ ہوٹل چلانے والوں کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد سے بکنگ مسلسل کینسل ہو رہی ہے۔ جس سے کروڑوں روپے کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔کچھ ہوٹل مالکان کا کہنا تھا کہ انہیں اس سیزن میں کاروبار میں 80 سے 90 فیصد تک کمی کا سامنا ہے۔ واقعے کے بعد شہر میں سیکیورٹی انتظامات پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ تاہم انتظامیہ نے سکیورٹی کے حوالے سے تمام تر کوششیں شروع کر دی ہیں۔ شہر میں پولیس کا گشت بڑھا دیا گیا ہے۔ سی سی ٹی وی کیمروں کو فعال کیا جا رہا ہے۔ حساس علاقوں میں خصوصی نگرانی کی جا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں نینی تال کے ایم پی اجے بھٹ نے بھی شہر کا دورہ کیا اور سیاحت کی صنعت کو ہو رہے نقصانات پر تشویش کا اظہار کیا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم پی اجے بھٹ نے کہا کہ نینی تال پوری طرح محفوظ ہے۔ یہ ایک افسوس ناک واقعہ تھا۔ لیکن اس کے بہانے پورے شہر کا امیج خراب کرنا درست نہیں۔ انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ یہاں سیاح مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اور انتظامی اہلکار مسلسل چوکسی رکھے ہوئے ہیں اور آنے والے دنوں میں سیکورٹی کے مزید سخت انتظامات کئے جائیں گے۔

واضح رہے کہ ایک نابالغ لڑکی کی  مبینہ عصمت دری کے واقعہ میں  ایک مسلم شخص کے ملوث ہونے کی خبر کے بہانے ہندوتو شدت پسند تنظیموں نےمسلمانوں کے خلاف احتجاج شروع کیا اور احتجاج کے دوران مسلمانوں کو فحش گالیاں دی گئیں اور مسلم دکانداروں کو نشانہ بنایا گیا توڑ پھوڑ اور مار پیٹ کی گئی ۔اس واقعہ نے ایک خوبصورت سیاحتی مقام پر بد امنی میں تبدیل کر دیا ،انتظامیہ اور پولیس کی موجودگی میں ہندوتو تنظیموں کی یہ غنڈہ گردی جاری رہی جس کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔