نیم پلیٹ‘ تنازعہ: اب راجدھانی دہلی میں بھی ٹھیلوں پر نام اور نمبر لکھا گیا
نئی دہلی ،29 اکتوبر :۔
دکانوں ،ریہڑیوں اور ٹھیلوں پر نام تحریر کرنے کا معاملہ اب اتر پردیش سے دیگر ریاستوں میں بھی پہنچ چکا ہے۔گزشتہ دنوں ہماچل پردیش میں یہ معاملہ روشنی میں آیا تھا اب ملک کی راجدھانی دہلی میں بھی بعض مقامات پر ٹھیلوں اور ریہڑیوں پر نام اور نمبر لکھا نظر آیا ہے۔
در اصل نیم پلیٹ کا معاملہ مسلمانوں کے اقتصادی بائیکاٹ کے پس منظر پر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔اس سے قبل متعدد ہندو تنظیموں کی جانب سے مسلم دکانداروں سے خریداری نہ کرنے کی اپیل کی جاتی رہی ہے لیکن اس کا موثر نتیجہ نہ نکلنے پر اب نیم پلیٹ کے طریقہ کار سے بائیکاٹ کو مزید موثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اتر پردیش میں ریستورانوں اور ڈھابوں میں ’نیم پلیٹ‘ لگانے کا حکم کانوڑ یاترا کے دوران خوب تنازعہ میں رہا تھا۔ انتظامیہ کی طرف سے کانوڑ کے راستے میں پڑنے والے تمام دکانداروں کو یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اپنے دکان کے سامنے ایک ’نیم پلیٹ‘ لگائیں۔ اس نیم پلیٹ کا مقصد یہ واضح کرنا تھا کہ دکان کا اصل مالک کون ہے۔ اس سلسلے خوب ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ بعد میں سپریم کورٹ نے حکومت کے اس فیصلہ پر روک لگا دی تھی۔
اب کچھ ایسا ہی معاملہ ملک کی راجدھانی دہلی میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بی جے پی کونسلر امت کھرکڑی نے نجف گڑھ سبزی منڈی میں دکانوں پر ’نیم پلیٹ‘ لگوائی ہے اور سبھی کو اس پر عمل کرنے کی ہدایت دے رہے ہیں۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹھیلے والوں نے اپنے نام اور فون نمبر ’نیم پلیٹ‘ پر لکھ رکھے ہیں۔
وائرل ویڈیو میں ایک شخص کی طرف سے یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’’دوستوں ہم نجف گڑھ سبزی منڈی میں آئے تھے۔ یہاں پر ایک نیا نظام بنا ہے۔ ایم سی ڈی انتظامیہ کے ذریعہ ہمارے امت کھرکڑی بھائی، جو مقامی میونسپل کونسلر بھی ہیں اور نجف گڑھ زون کے چیئر مین بھی ہیں۔ ان بھائی صاحب کے ذریعہ سشاسن (بہتر حکمرانی) کا ایک نظام بنایا گیا ہے۔ جو ’نیم پلیٹ‘ ہے اس پر نام اور نمبر لکھا گیا ہے۔ جس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کون اس دکان کا مالک ہے۔
’نیم پلیٹ‘ کے متعلق بی جے پی کونسلر نے کہا کہ کئی دنوں سے نجف گڑھ سبزی اور پھل منڈی میں شکایت آ رہی تھی کہ نامعلوم چہرے سڑک پر ریہڑی لگانے کے لئے آ رہے ہیں۔ ان لوگوں کو مقامی مارکیٹ ایسوسی ایشن جانتا ہی نہیں ہے۔ ایک روز ہم لوگوں کی مارکیٹ ایسوسی ایشن والوں کے ساتھ میٹنگ ہوئی۔ جس میں یہ طئے پایا کہ ہر ریہڑی پر ان کی پہچان کے لئے نام اور فون نمبر لکھا جائے، تاکہ پہچاننے میں آسانی ہو سکے۔کونسلر نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ کوئی در انداز ،روہنگیا یا بنگلہ دیشی نہ آ سکے اس کی بھی شناخت ہوگی۔