نیتن یاہو کے فیصلے کے خلاف 10 ہزار افراد اسرائیل کی سڑکوں پر نکل آئے

تل ابیب 10 اگست :۔

وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے جمعہ   کو تصدیق کی کہ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر کا کنٹرول سنبھالنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیل کے اس منصوبے کی دنیا بھر کی تنظیموں کی جانب سے مذمت کی گئی ہے، اب اسرائیل میں ہی احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ ہفتے کی شام، ہزاروں مظاہرین تل ابیب اور اسرائیل کے مختلف شہروں میں جمع ہوئے اور اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر پر قبضے کے لیے منصوبہ بند مہم شروع کرنے سے قبل یرغمالیوں کے معاہدے اور جنگ بندی کے معاہدے کا مطالبہ کیا۔

رپورٹوں کے مطابق یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اس منصوبے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عام ہڑتال کی کال دی ہے اور متنبہ کیا ہے کہ یہ ان کے عزیزوں  کے لیے موت کی گھنٹی ہوگی۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ مکمل فوجی قبضے کے فلسطینی شہریوں اور غزہ میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کے لیے ‘تباہ کن نتائج’ نکل سکتے ہیں۔ اسرائیل میں برطانیہ کے سفیر نے کہا ہے کہ یہ ‘بہت بڑی غلطی’ ہوگی۔

یہ احتجاج گزشتہ چند مہینوں میں ہونے والے سب سے بڑے مظاہروں میں سے ایک تھا۔ فوج نے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس اقدام سے قیدیوں، فوجیوں کو غیر ضروری طور پر خطرہ لاحق ہو گا اور غزہ میں انسانی بحران مزید گہرا ہو گا۔ اب عوام بھی اس فیصلے کے خلاف کھل کر سڑکوں پر نکل آئی ہے۔

ہفتہ کی ریلیوں سے پہلے ایک پریس بریف میں، یرغمالی اور لاپتہ فیملی فورم نے کہا، "حکومت کے اپنے پیاروں کو قربان کرنے کے فیصلے پر سرخ پرچم لہرا رہا ہے۔” فورم نے فیصلہ سازوں پر زور دیا کہ "یرغمالیوں کے ایک جامع معاہدے پر پہنچیں، جنگ بند کریں، اپنے پیاروں کو واپس لائیں، ان کا وقت ختم ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی کابینہ کے ذریعہ منظور کئے گئے مکمل قبضہ میں کچھ مقاصد بھی بیان کئے ہیں۔ اس منصوبے میں پانچ مقاصد بیان کیے گئے ہیں، حماس کو غیر مسلح کرنا، تمام یرغمالیوں کی واپسی، غزہ کی پٹی کو غیر فوجی بنانا، علاقے کا سیکیورٹی کنٹرول سنبھالنا، اور ایک متبادل سول انتظامیہ کا قیام جو نہ حماس ہے اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی۔اسرائیلی فوج نے کہا، "اسرائیل کی دفاعی افواج جنگی علاقوں سے باہر شہری آبادی کو انسانی امداد فراہم کرتے ہوئے غزہ شہر کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے تیار ہوں گی۔”