
نیتن یاہو کا یو ٹرن: 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی روک دی،حماس کا سخت رد عمل
فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے فیصلے میں تاخیر کو حماس نے جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کرنے سے تعبیر کیا
تل ابیب،23فروری :۔
غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ پر اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے جو بیانات اور رویہ اپنایا جا رہا ہے اس سے توخطرہ ابتدائی مرحلے سے ہی تھا مگر حالیہ اسرائیل کے رویہ نےاس خطرے کو مزید گہرا کر دیا ہے۔گزشتہ دنوں ہفتہ کو حماس کی جانب سے معاہدے کے مطابق تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آئی مگر اس کے جواب میں اسرائیل نے سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کوروک دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے حماس کی جانب سے 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بعد 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی طے شدہ رہائی کو موخر کر دیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم آفس کے مطابق حماس نے قیدیوں کی رہائی کے دوران سیاسی پروپیگنڈے کا سہارا لیا، جس کے باعث اسرائیلی حکومت نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔نیتن یاہو نے واضح کیا کہ جب تک یرغمالیوں کی رہائی کسی تقریب کے بغیر نہیں ہوتی، فلسطینی قیدیوں کو آزاد نہیں کیا جائے گا۔
ادھر مغربی کنارے میں سینکڑوں فلسطینی خاندان اپنے پیاروں کی رہائی کے انتظار میں شدید اضطراب کا شکار ہیں۔ کئی فلسطینی سالوں سے اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں اور جنگ بندی معاہدے کے تحت ان کی رہائی کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔ دریں اثنا اسرائیلی وزیر اعظم کے اس رویہ پر حماس نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ حماس نے اس فیصلے کو جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔حماس کے مطابق غزہ میں قیدیوں کی رہائی کا منظر دو اسرائیلی یرغمالیوں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا، جس کی ویڈیو بھی جاری کر دی گئی ہے۔ ان دونوں یرغمالیوں نے اپنی حکومت سے فوری رہائی کی اپیل کی ہے۔