نوح کے بعد پانی پت میں شر پسندوں کی ہنگامہ آرائی

ترنگا یاترا کے دوران ہتھیاروں کے ساتھ مسجد میں  داخل ہو گئے،امام صاحب کی شکایت کے بعد پولیس تعینات

نئی دہلی،17اگست :

نوح میں تشدد کے بعد اب ہریانہ کے پانی پت میں فرقہ وارانہ ماحول خراب  کرنے کی کوشش کی گئی ۔شرپسند وں نے مسجد کے سامنے ہنگامہ کیا ۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 15 اگست کو ترنگا یاترا کے دوران شدت پسند ہندو نوجوانوں نے ایک مسجد کے سامنے جم کر ہنگامہ کیا ۔ اس دوران انہوں نے جے  شری رام کے نعرے لگائے۔ اتنا ہی نہیں اس موقع پر ڈی جے بھی بجائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق اس دوران کچھ نوجوان ہنگامہ کرتے ہوئے لاٹھی اور ڈنڈوں کے ساتھ مسجد کے اندر داخل ہو گئے ۔ بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد پر مسجد کے باہر ہنگامہ  کرنے کا الزام ہے ۔ اس کے بعد مسجد کے اما م نے ڈی جی پی کو خط لکھ کر ایکشن لینے کا مطالبہ کہ اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہاہے جس میں نوجوان ہاتھوں میں ترنگا جھنڈا ،قومی پرچم کے علاوہ بجرنگ دل کا جھنڈا لئے ہوئے ہیں اور بائک پر سیکڑوں کی تعداد میں نوجوان مسجد کے باہر نعرے بازی کرتے اور ہنگامہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق مقامی مسلمانوں نے بتایا کہ مسجد کے اندر بچے اور خواتین موجود تھیں۔ کچھ اور لوگ ہوتے تو لڑائی ہو سکتی تھی۔ لوگوں نے سمالکھا تھانے میں ڈی جی پی، ایس پی، ڈی سی پانی پت سمیت   شکایت کی ہے۔ پولیس کو دی گئی شکایت میں بتایا گیا ہے کہ جس وقت نوجوان مسجد کے اندر داخل ہوا اس وقت امام صاحب محمد ہارون اپنے اہل خانہ کے ساتھ اور تین سے چار دیگر لوگ اندر موجود تھے۔

مسجدکی کمیٹی کے رکن دلشاد نے بتایا کہ انتظامیہ کو علم ہونے کے باوجود کچھ شرپسند عناصر نے یہاں آکر بھائی چارے کی ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کی۔ مذہبی مقام کی بے حرمتی بھی کی ہے۔ تقریباً 7 نوجوان   اندر داخل ہوئے تھے۔ مسلح تھے۔پولیس نے ہماری شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو پکڑ لیا۔

ڈی ایس پی نریندر کدایان نے بتایا کہ ان کے علم میں کوئی کیس نہیں ہے۔ وہ پورے معاملے کی جانچ کر رہے ہیں۔ ایک دن پہلے دی گئی شکایت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے پولیس کو تعینات کیا تھا۔

مسجد کے امام کی مداخلت کے بعد پولیس نے اس معاملے میں نوٹس لیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق مسجد کے امام نے  کہا کہ تب طیب سریا نے ترنگا بنایا تھا ۔ اس ترنگے پر سبھی کا برابر کا حق ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ صبح 6 بجے ہم نے مسجد پر ترنگا لہرا دیا تھا ۔ ہم تو اپنے سر پر بھی ترنگا باندھنے کو تیار ہیں ۔ شکایت ملنے کے بعد ڈی ایس پی نے کہا کہ ہم ماحول خراب کرنے نہیں دیں گے ۔ آپسی ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ فی الحل مسجد کے باہر پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے ۔