نوح میں مدرسہ کے سر براہ پر حملہ کرنے والے ہندوتو گروپ کے ارکان کی ضمانت مسترد
عدالت نے نفرت انگیز ذہنیت" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ضمانت دینے کا کوئی جواز نہیں ہے

نئی دہلی ،03 ستمبر :۔
ہریانہ کے نوح میں ایک ضلعی عدالت نے مدرسے کے عملے پر حملہ کرنے اور اغوا کرنے کے الزام میں ہندوتوا گروپ کے ارکان کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کو ہوا دینے اور نفرت پھیلانے والوں کے لیے ایک مضبوط پیغام کے طور پر سمجھا جا رہا ہے۔
ملزم کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے جج نے فیصلہ دیا، "عدالت کی ایک بڑی ذمہ داری ہے، جب نفرت انگیز جرائم کو اس کے علم میں لایا جائے تو وہ خاموش تماشائی نہیں بن سکتی۔ اس کیس میں ضمانت دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ یہ حملہ ہفتے قبل ہوا تھا۔ نوح میں ایک مدرسہ کے انچارج محبوب پر لاٹھیوں اور راڈ سے مسلح افراد نے حملہ کیاتھا۔ محبوب کی شکایت کی بنیاد پر ان پر دو بار حملہ کیا گیا۔ حملہ آور انہیں اغوا کرنے سے پہلے ان پر لاٹھیوں اور راڈ سے حملہ کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق حملہ مدرسہ کے مرکزی دروازے کے بند ہونے کی وجہ سے کیا گیا۔ حملہ آوروں کو کئی بار سمجھانے کی کوشش کرنے کے باوجود کہ کلاسز کے دوران مین گیٹ بند رہتا ہے، حملہ آوروں نے محبوب پر حملہ کرنا بند نہیں کیا۔ان کی شکایت پر پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا جس نے بعد میں درخواست ضمانت دائر کی۔
خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، محبوب کی نمائندگی کرنے والے وکیل طلحہ نے کہا، "مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے ٹارگٹ حملوں کے درمیان یہ انصاف کی ایک چھوٹی سی جیت ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ایف آئی آر میں واضح طور پر اس بات کا ذکر ہے کہ حملہ آوروں کے ذریعہ ہتھیار اورگاڑیاں استعمال کی گئیں۔
دریں اثنا، مقامی لوگوں اور علاقے کے سماجی کارکنوں نے عدالت کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا اور اس فیصلے کو سراہا۔ محبوب اور ان کے اہل خانہ نے بھی اسی طرح کے جذبات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کے فیصلے انہیں عدالتی نظام میں اعتماد میں اضافہ کرتے ہیں ۔