نوح تشدد :6ماہ بعد  کانگریس ایم ایل اے ممن خان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت الزامات عائد

نئی دہلی ،22فروری :۔

گزشتہ سال نوح میں وشو ہندو پریشد کے ذریعہ نکالے گئے شوبھا یاترا کے دوران تشدد معاملے میں ہریانہ پولیس نے چھ ماہ بعد   کانگریس ایم ایل اے ممن خان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت الزامات درج کیے ہیں۔  رپورٹ کے مطابق  نگینہ پولیس اسٹیشن میں درج ایک کیس میں فیروز پور جھرکا کے ایم ایل اے خان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت الزامات شامل کیے گئے ہیں۔ ممن خان کے وکیل نے  کہا کہ پولیس نے ایف آئی آر میں یو اے پی اے کے تحت الزامات شامل کیے ہیں۔

واضح رہے کہ پولیس نے اس سے قبل ممن خان پر تشدد بھڑکانے اور سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹس شیئر کرنے میں ملوث مشتبہ افراد کے ساتھ رابطے میں رہنے کا الزام لگایا تھا۔ اس کے علاوہ ایف آئی آر میں ان کے خلاف کچھ اور الزامات بھی ہیں۔ ممن خان کو گزشتہ سال نوح تشدد کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں عدالت نے انہیں ضمانت دے دی تھی۔

ممن خان کے ایڈوکیٹ طاہر حسین روپڑیا نے کہا کہ انہوں نے عدالت سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ نگینہ پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر میں یو اے پی اے سیکشن بھی شامل کیا گیا ہے۔ روپریا نے کہا کہ پچھلے چھ مہینوں میں، کوئی نیا ضمنی بیان یا ثبوت اکٹھا نہیں کیا گیا ہے اور یہاں تک کہ ٹرائل کورٹ میں چارج شیٹ بھی داخل کی گئی ہے۔

وکیل طاہر حسین نے کہا کہ ممن خان سے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم نے پوچھ گچھ کی ہے تو ہریانہ پولیس نے کس بنیاد پر یو اے پی اے کے سیکشن جوڑے ہیں۔انہوں نے اس اقدام کو سیاسی طور پر محرک قرار دیا اور کہا کہ ہم اس کا مقابلہ کورٹ میں کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 31 جولائی کو نوح میں تشدد میں دو ہوم گارڈزسمیت چھ افراد مارے گئے تھے ۔ یہ تشدد گروگرام تک پھیل گیاتھا، جہاں ایک امام  کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور مسلمانوں کے مکانوں دکانوں اور مساجد کو شدت پسندوں کے ذریعہ نشانہ بنایا گیا  ،مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر اقتصادی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔