نوح تشدد کے خلاف ہریانہ بھون کے باہر احتجاج کرنے والے طلباء کی گرفتاری کی مذمت
اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا نے پرامن مظاہرین کے خلاف پولیس کے ظالمانہ اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا۔
نئی دہلی 18اگست :۔
ہریانہ کے نوح اور میوات میں ہوئے حالیہ تشدد اور فرقہ وارانہ فساد کے خلاف جمعرات کو طلبہ تنظیموں نے دہلی میں واقع ہریانہ بھون کے باہر زبر دست احتجاج کیا۔اس دوران طلبہ نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور انصاف کا مطالبہ کیا ۔احتجاج میں مختلف یونیوسٹیوں کے طلبہ رہنماؤں اور کارکن شامل ہوئے ۔دریں اثنا ہریانہ بھون کے باہر احتجاج کر رہے طلبہ کو پولیس نے حراست میں لے لیا ۔اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے کارکنوں کی گرفتاری اور حراست کی سخت مذمت کی ہے۔
ایس آئی او کے میڈیا سکریٹری انیس الرحمٰن کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، "یہ احتجاج نوح میں معصوم شہریوں اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف ہندوتوا طاقتوں کے بڑھتے خطرات کے خلاف ہماری اجتماعی آواز اٹھانے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
مسلم طلبہ تنظیم نے نوح میں تشدد کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے پرامن مظاہرین کے خلاف پولیس کے ظالمانہ اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا۔
ایس آئی او لیڈر نے کہا کہ "یہ عمل نہ صرف افراد کے اپنے اختلاف رائے کا اظہار کرنے کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ جمہوری اقدار کی بے توقیری کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ ایس آئی او نے اپنے بیان میں کہا کہ "ہم ان تمام زیر حراست طلباء اور کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں جو پرامن طریقے سے انصاف کی وکالت کر رہے تھے اور نوح میں ریاستی دہشت گردی کی مذمت کر رہے تھے۔ حکام کو جمہوریت کے اصولوں کو برقرار رکھنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ شہریوں کی آواز انتقامی کارروائی کے خوف کے بغیر سنی جائے۔
"ہم متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تشدد کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے اور نوح تشدد کے مرتکب افراد کو گرفتار کرنے اور تمام شہریوں کی حفاظت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششوں کو ری ڈائریکٹ کریں۔ مظاہرین کی گرفتاری انصاف اور جمہوریت کے تئیں اس انتظامیہ کے وابستگی پر اعتماد کو مزید ختم کرنے کا کام کرتی ہے۔
طلبہ تنظیم نے کہا کہ ایس اائی او ناانصافی اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کرنے والے طلباء، کارکنوں اور افراد کے ساتھ متحد ہے۔ انصاف، مساوات اور تمام شہریوں کے حقوق کے لیے ایس آئی او کھڑا رہے گا،‘۔