نوح تشدد: اے پی سی آر نے  جاری کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ،  پولیس پر خواتین سے بدسلوکی کرنے اور کم سن بچوں کو گرفتار کرنے کا الزام

نئی دہلی ،11 اگست :۔

ہریانہ کے نوح اور میوات کے مسلم اکثریتی علاقے میں حالیہ تشدد اور فرقہ وارانہ فسادات کے بعد سرکاری سطح پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس سلسلے میں یکطرفہ مسلمانوں کے خلاف کی جا رہی انہدامی کارروائی پر پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے ذریعہ ہریانہ کی کھٹر سرکار کی سرزنش اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کھٹر سرکار کارروائی میں انصاف کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے ۔اس سلسلے میں ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) نے میوات، ہریانہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے حوالے سے زمینی سطح پر حالات کا جائزہ لینے کی کوشش کی اور وہاں لوگوں کے ساتھ ہو رہے سرکاری مظالم کا جائزہ لینے کے بعد ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی جس میں متعدد سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں ۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد کے بعد سے نوح کے لوگ خوف کے ماحول میں جی رہے ہیں، پولیس بڑی تعداد میں نوجوانوں اور کم سن بچوں کو گرفتار کر رہی ہے۔پولیس نے صبح سویرے کولڈنگ سپلائی کرنے والے 15 سالہ کمسن بچے کو گرفتار کیا تھا، اس کے علاوہ پولیس پر خواتین سے بدتمیزی کا بھی الزام ہے۔

رپورٹ کے مطابق تشدد کے بعد پولیس نے مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کی دکانوں اور گھروں پر بلڈوزر کی کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ متاثرین کا دکھ بیان نہیں کیا جا سکتا۔

اے پی سی آر کے سر براہ ندیم احمد نے اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس پورے فساد میں کلیدی ملزم مونو مانیسر اور بٹو بجرنگی کا ویڈیو رہا۔انہوں نے کہا کہ 26 اور 28 اگست کو مذکورہ دونوں لوگوں کے ویڈیو آئے اور اس کے بعد پورے شہر میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جو ویڈیو فسادات کے دوران دیکھے ہیں ان میں یاترا کے دوران غیر قانونی ہتھیار لئے ہوئے نظر آئے۔ریولی گاؤں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں نے بتایا کہ صبح سویرے چار بجے پولیس بڑی تعداد میں ہمارے گھروں میں گرفتاری کے لئے آئی ۔انہوں نے بتایا 20 جیپ اور چار بسوں میں ہزاروں پولیس اہلکار آئے اور ہمارے گھروں میں داخل ہو گئے ۔اور گرفتار کر کے لے گئے ۔

رپورٹ کے اجراء کے دوران گروگرام کی مسجد میں ہندوتوا کے ہجوم کا نشانہ بننے والے حافظ سعد کے بھائی شاداب انور بھی موجود تھے، انہوں نے اے پی سی آر سے حافظ سعد کا مقدمہ لڑنے اور انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔