نمازی کے ساتھ بد سلوکی:ایس آئی منوج تومر کی معطلی کے خلاف ہندو رکشا دل کااحتجاج

دہلی پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر احتجاج کے دوران روڈ بلاک کر کے ہنومان چالیسہ کا پاٹھ اور جے شری رام کے نعرے لگائے  

نئی دہلی،12 مارچ :۔

مسلمانوں کے خلاف نفرت اور اسلاموفوبیا کا اثر سڑکوں پر صاف طور پر نظر آ رہا ہے۔ ہندو شدت پسند تنظیمیں خاص طور پر کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔گزشتہ روز جمعہ کے دن ایک نمازی کو حالت نماز میں لات مارنے اور بد سلوکی کے معاملے نے پوری دنیا میں ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ۔انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے ایس آئی منوج تومر کو معطل بھی کر دیا لیکن شدت پسند ہندوؤں کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی ہے۔ اب وہ ایس آئی کی معطلی کے خلاف مہم چلا رہے ہیں اور آج باقاعدہ دہلی پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر احتجاج کیا اورہنومان چالیسہ کا پاٹھ بھی کیا۔

حیرت ہے  جو پولیس دو منٹ سڑک پر نماز پڑھنے کو غیر قانونی قرار دیے کر لات ما ر رہی تھی اب وہی پولیس سڑک پر احتجاج کر رہے ہندوؤں کو سیکورٹی فراہم کر رہی ہے اور ہو ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دائیں بازو کی تنظیم ہندو رکشا دل   نے منوج تومر کی حمایت میں مظاہرہ کیا ۔اس دوران سڑک پر ٹریفک بھی معطل رہی اور پولیس سیکورٹی بھی فراہم کی گئی ۔ احتجاج کے دوران کئی ارکان نے  ’ہنومان چالیسہ‘ اور ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگائے۔

سب انسپکٹر منوج کمار تومر نے 8 مارچ کو شمالی دہلی کے اندرلوک میں ایک سڑک پر نماز ادا کرنے والے چند لوگوں کو دھکا دیا اور لات ماری، جس کے نتیجے میں سینکڑوں مقامی لوگوں نے فورس کے خلاف احتجاج کیا، اور ملزم کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا۔

ہندو رکشا دل کے کارکن نے کہا کہ اگر انہیں سڑکوں پر نماز پڑھنے کا حق ہے تو ہمیں بھی سڑکوں پر ہنومان چالیسہ پڑھنے کا حق ہے۔ ہمارا بنیادی مطالبہ سب انسپکٹر کو ڈیوٹی پر واپس لانا اور اس کی معطلی کے احکامات کو منسوخ کرنا ہے ۔احتجاج کے دورانامن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے نیم فوجی دستوں کے ساتھ پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔