نمازی سے بد سلوکی کا معاملہ :صرف معطلی کافی نہیں،متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ
جمعیۃ علمائے ہند کے صدر محمود مدنی،کانگریس کے رہنما عمران پرتاپ گڑھی و دیگر نےمتعلقہ قانونی دفعات کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا
نئی دہلی،09 مارچ :۔
ملک کی راجدھانی دہلی کے شمالی ضلع اندرلوک میں جمعہ کی نماز کے دوران پولیس افسر کی نفرت سے بھری کارروائی اور عین نماز میں نمازیوں کے ساتھ بد سلوکی کرنے والے پولیس اہلکار کو اگر چہ معطل کر دیا گیا ہے مگر اب بھی مسلمانوں میں ناراضگی جاری ہے۔جمعیۃ علمائے ہند کے صدر محمود مدنی اور کانگریس کے رہنما عمران پرتاپ گڑھی اور سپریا شرینیت سمیت متعدد افراد نے معطلی کی کارروائی کو نا کافی قرار دیتے ہوئے قانونی دفعات کے تحت کاررروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز جمعہ کی نماز میں مسجد میں جگہ تنگ ہونے کی وجہ سے باہر سڑک کے کنارے پڑھ رہے چند مسلمانوں کو حالت نماز میں پولیس اہلکار نے لات ماری اور بد سلوکی کی ۔ جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس کے بعد بڑی تعداد میں مسلمانوں میں ناراضگی دیکھی گئی اور لوگوں نے پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے پوئے مسجد کے باہر مظاہرہ کیا ۔حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پولیس ہالکار کو معطل کر دیا گیا اور لوگوں کو سمجھا دیا گیا مگر صرف معطلی کی کارروائی سے لوگ مطمئن نہیں ہیں بلکہ ایف آئی آر درج کرکے دفعات کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا ہے کہ اس طرح کے عمل سے عالمی سطح پر ملک کی شناخت کافی خراب ہوگی۔ مولانا مدنی نے اس سلسلے میں وزیر داخلہ حکومت ہند اور دہلی کے ایل جی کو خط لکھ کر قصوروار پولیس افسر کو ہر طرح کی ذمہ داری سے سبکدوش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مولانا مدنی کا کہنا ہے کہ پولیس کے غیر اخلاقی رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اسلاموفوبیا کے مرض میں مبتلا ہے اور فرقہ پرست طاقتوں کی سوچ سے متاثر ہے۔ اس لیے فکری اصلاح کے ساتھ اس کو اپنے کام کے تئیں ذمہ دار ہونے کی ٹریننگ دیا جانا ضروری ہے۔
مولانا مدنی نے وزیر داخلہ کو لکھے خط میں کہا کہ ’’میں آپ کو فوری طو پر متوجہ کرتا ہوں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کریں کہ وہ تمام شہریوں کی حفاظت کو ترجیح دیں، خواہ ان کا مذہبی پس منظر کچھ بھی ہو۔ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے بجائے ان کی جانوں اور ان کی آزادیوں کا تحفظ کیا جائے اور فرقہ پرست اور ملک کو توڑنے والی طاقتوں کا آلہ کار بننے والے پولیس افسران پر سخت کارروائی کی جائے۔ مجھے امید ہے کہ اس معاملے میں آپ کے فوری اور فیصلہ کن اقدام سے نظام انصاف پر اعتماد بحال ہوگا اور ملوث پولیس افسران کی جوابدہی کو یقینی بنایا جائے گا۔‘‘
دریں اثنا پولیس اہلکاروں کی معطلی پر عمران پرتاپ گڑھی نے کہا ہے کہ “اندرلوک دہلی میں نماز پڑھتے ہوئے ایک شخص کو لات مارنے والے پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا ہے، لیکن یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ ایسا پولیس والا جس کا فرقہ وارانہ چہرہ کیمرے میں قید ہو گیا، ایف آئی آر کب ہوگی؟ اس کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا؟ @DelhiPolice، آپ دارالحکومت کی پولیس ہیں، آپ کو ایک بڑی لکیر کھینچنی چاہیے۔
کانگریس کے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی چیئرپرسن سپریہ شرینیت نے بھی اس واقعہ پر برہمی کا اظہار کیا۔ سپریا نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو نشانہ بناتے ہوئے ایک ٹویٹ لکھا ہے۔ یہ امیت شاہ کی دہلی پولیس کا نصب العین ہے۔