نلسار یونیورسٹی آف لاء کے طلباء کا اسرائیلی یونیورسٹیوں سے تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ
طلبا ء و اساتذہ کےگروپ نے خط لکھ کرکہا کہ اسرائیلی اداروں کے ساتھ بین الاقوامی تبادلے کے پروگراموں سے تمام تعلقات منقطع کئے جائیں
نئی دہلی ،23جون :۔
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف اب بیرون ملک کی یونیور سٹیوں کے علاوہ ملک کی یونیور سٹیوں میں بھی احتجاج زور پکڑنے لگا ہے۔ خاص طور پر اسرائیل کے ساتھ رابطہ منعقد کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔حیدرآباد میں واقع نالسار لاء یونیورسٹی کے طلباء اور اساتذہ کے ایک گروپ نے اپنے وائس چانسلر کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی تعلیمی اداروں سے یونیورسٹی کے تعلقات منقطع کیے جائیں۔
ایل ایل بی،ایل ایل ایم اور ڈپارٹمنٹ آف مینجمنٹ اسٹڈیز (ڈی او ایم ایس) کے کل 275 طلباء نے اس خط پر دستخط کیے ہیں، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ "فلسطین میں اسرائیلی کارروائیوں کی غیر واضح طور پر مذمت کی جائے اور اسرائیلی اداروں کے ساتھ بین الاقوامی تبادلے کے پروگراموں سے تمام تعلقات منقطع کیے جائیں ۔
خط میں کہا گیا ہے کہ نلسار کا تل ابیب یونیورسٹی اور ریڈیزنر یونیور سٹی آف لا کے ساتھ اکیڈمک ایکسچینج پروگرام ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ تعلقات اسرائیلی ریاست اور تعلیمی اداروں کے ساتھ مکمل علمی اور اقتصادی علیحدگی کی صورت میں ختم کیے جائیں۔ یہ خط اسٹوڈنٹ بار کونسل نے 15 جون کو وائس چانسلر کو بھیجا تھا۔
خط پر دستخط کرنے والے طلباء کے مطابق یہ دستخط غزہ کی پٹی میں نصرت پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری اور دیگر مبینہ حملوں کے بعد جمع کیے گئے تھے۔ طلباء نے لکھا کہ نلسار کو اسرائیلی یونیورسٹیوں کا بائیکاٹ کرنا چاہیے کیونکہ یہ ادارے "حملے کے خاموش تماشائی” بن چکے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ NALSAR کو اسرائیلی اداروں کے ساتھ تعلیمی تعاون بھی واپس لے لینا چاہیے کیونکہ ایک ادارہ جو "انصاف کے اصولوں” پر مبنی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اسے "غزہ کے لوگوں پر ہونے والی بے مثال انسانی آفات” کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کوئی قدم نہیں اٹھایا جاتا ہے تو یہ نہ صرف لا تعلقی ہوگا بلکہ اس ظلم میں ملوث ہونا بھی شامل ہوگا ۔