نفرت انگیز تقریر کے معاملہ میں آسام مہیلا کانگریس کی وزیر اعلیٰ سرما کے خلاف شکایت
مدھیہ پردیش میں حالیہ انتخابی مہم کے دوران نفرت انگیز تقریر کرنے پر پولیس میں شکایت درج کرائی ہے
گوہاٹی،نئی دہلی،24 ستمبر :۔
اس وقت متعدد ریاستوں میں آئندہ کچھ ماہ میں انتخابات ہونے والے ہیں،اس سلسلے میں پارٹیاں بھی سر گرم ہو گئی ہیں۔خاص طور پر بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسوں کا سلسلہ عروج پر ہے ۔بی جے پی ہر ہتھکنڈے اپنا رہی ہے ۔تمام فائر برانڈ رہنما مدھیہ پردیش میں انتخابی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں ۔آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما بھی حالیہ دنوں میں مدھیہ پردیش میں جاری انتخابی مہم میں حصہ لیا ۔اس دوران وہ اپنی پرانی روش کے مطابق اشتعال انگیز تقریر کرتے نظر آ ئے ۔اس سلسلے میں آسام پردیش مہیلا کانگریس نے ہفتہ کے روز وزیر اعلیٰ ہمنت بسوا سرما کے خلاف انتخابی مہم کے دوران نفرت انگیز تقریر کرنے پر پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔
مہیلا کانگریس کی صدر میرا برٹھاکر گوسوامی کی طرف سے دیسپور پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی شکایت کے مطابق، سرما نے مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر کمل ناتھ کو دہلی میں 10، جن پتھ کو آگ لگانے کا چیلنج دیا، جس طرح ہنومان نے لنکا میں آگ لگائی تھی! خیال رہے کہ 10، جن پتھ کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کی رہائش گاہ ہے۔
مدھیہ پردیش کے ودیشا ضلع میں 19 ستمبر کو بی جے پی کی ’جن آشیرواد ریلی‘ سے خطاب کرتے ہوئے سرما نے کہا تھا کہ اپوزیشن انڈیا الائنس کے ارکان نے ہند ومت (سناتن دھرم) کو ملیریا سے تشبیہ دینے والے بیانات دیے ہیں۔
سرما نے کہا تھا، ’’میں کمل ناتھ کو چیلنج کرنا چاہتا ہوں، جو سچے ہنومان کے عقیدت مند ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ہنومان نے لنکا کو جلایا تھا، آپ بھی 10، جن پتھ کو جلا دیں۔ جو لوگ ہندو مذہب کے خلاف بیانات دے رہے ہیں، آپ ایسے لوگوں کو ہٹا دیں، ورنہ آپ 10 جن پتھ کو جلا دیں۔‘‘
میرا برٹھاکر نے ہفتہ کے روز دعویٰ کیا کہ 10، جن پتھ کو جلانے کی تجویز عوام کو ہندو مذہبی جذبات کا استعمال کرتے ہوئے آتش زنی اور فسادات میں ملوث ہونے کی کھلی دعوت تھی۔ انہوں نے کہا، "اگرچہ یہ بیان مدھیہ پردیش میں دیا گیا تھا لیکن اسے آسام میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا۔‘‘
شکایت میں کہا گیا ہے کہ "فرقہ وارانہ نفرت اور پرتشدد سرگرمیوں کو بھڑکانے کا اثر یقینی طور پر آسام کے لوگوں کے جذبات کو متاثر کرے گا اور مذہب کے نام پر ریاست کے ساتھ پورے ملک کے پرامن ماحول کو متاثر کرے گا۔‘‘
دریں اثناء دیسپور پولیس اسٹیشن کے انچارج روپم ہزاریکا نے کہا کہ پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہے اور وہ بعد میں فیصلہ کریں گے کہ ایف آئی آر درج کی جائے یا نہیں،پولیس نے تاحال ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔