نفرت انگیز تقریر کا معاملہ : اویسی-اکھلیش سمیت دیگر کے خلاف ہندو فریق کی عرضی عدالت سے خارج
نئی دہلی ،18 ستمبر :۔
گیانواپی معاملہ میں ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی، سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو سمیت مسجد انتظامیہ کمیٹی کے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے مطالبہ کو لے کر داخل درخواست پر زیر التوا نظرثانی عرضی ایڈیشنل ضلع جج (نہم) ونود کمار کی عدالت نے خارج کر دی ہے۔ عرضی میں ان رہنماؤں پر سماج میں نفرت پھیلانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
نظرثانی عرضی دہندہ ہری شنکر پانڈے نے اکھلیش یادو اور اسد الدین اویسی کے بیان کو ‘ہیٹ اسپیچ’ کے زمرے میں مانتے ہوئے اے سی جے ایم پنجم (ایم پی – ایم ایل اے) اُجول اپدھیائے کی عدالت میں درخواست داخل کیا تھا۔ اس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ان رہنماؤں نے غیر مہذب اور غیر قانونی بیان دے کر ہندو سماج کے خلاف نفرت پھیلانے کا مجرمانہ فعل انجام دیا ہے۔ اس عرضی کو عدالت نے 14 فروری 2023 کو خارج کردیا تھا، اس کے بعد پانڈے نے نظر ثانی عرضی داخل کی، جسے وارانسی عدالت نے بھی خارج کر دیا۔
عرضی دہندہ نے اویسی اور اکھلیش کے علاوہ مفتی بنارس مولانا عبدالباطن نعمانی اور انجمن انتظامیہ کے دیگر افسران کے خلاف بھی مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن عدالت نے اس عرضی کو سماعت کے قابل نہیں مانا۔ سماعت کے دوران اسد الدین اویسی کے وکیل نے اپنے موکل کے بیان کو نفرت انگیز ہونے سے انکار کیا۔