نفرت انگیز تقریر کا معاملہ:انوراگ ٹھاکر کے خلاف ایف آئی آر کیوں نہیں؟
سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کمشنر سے پوچھا سوال،کمشنر نے مانگا وقت ،تین مہینے بعد کی ملی تاریخ،کورٹ نے کہا تسلی سے جواب دیجئے
نئی دہلی ،15مئی:۔
نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر اور رکن پارلیمنٹ پرویش ورما کے خلاف کیس درج نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کمشنر نے جواب طلب کیا تو کمشنر وقت مانگنے لگے۔جسٹس نے وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین مہینے بعد کی تاریخ لگا کر کہا کہ تسلی سے جواب دیجئے پر دیجئے ضرور ۔ معمالے کی اگلی سماعت 14 اگست کو کی جائے گی۔ جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتنا کی بینچ آج معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔
کمیونسٹ رہنما ورندا کرات نے دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج دیا ہے جس میں نچلی عدالت نے انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف کیس درج کر نے کا حکم دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ورندا کرات نے اسپیشل لیو پٹیشن دائر کر کے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ وہ ہیٹ اسپیچ معاملے میں دونوں کے خلاف کیس درج کرنے کا حکم جاری کرے ۔ کورٹ نے دہلی کے پولیس کمشنر کو نوٹس دے کر پوچھا تھا کہ دونوں لیڈروں کے خلاف کیس درج کیوں نہیں کیا گیا اس پر وہ کاؤنٹر ایفیڈیوڈ داخل کریں ۔ ان کے وکیل نے عدالت سے وقت کا مطالبہ کیا تھا۔
پچھلی سماعت کے دوران کمیونسٹ رہنما نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ مجسٹریٹ نے دونوں کے خلاف اس بنیاد پر کیس درج کرنے کی اجازت نہیں دی کیونکہ اتھارٹی سے سیکشن نہیں لی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے مجسٹریٹ کے فیصلے کو سراسر غلط بتایا تھا ۔ کرات نے اپنی عرضی میں 27 جنوری 2020 کو ایک ریلی میں انوراگ ٹھاکر کے اس بیان کا ذکر کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک کے غداروں کو گولی مارو۔۔۔۔ کو۔
ورندا کرات نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش ورما کے بھی اس بیان کا ذکر اپنی عرضی میں کیا ہے جس میں 27اور28 جنوری کے دوران وہ مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرتے ہوئے نظر آئے ۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے شاہین باغ میں مظاہرہ کر رہے لوگوں کے خلاف زہر اگلا تھا ۔ ان کے بیانوں سے ظاہر ہے کہ وہ چاہتے تھے کہ مظاہرہ کر رہے لوگوں کو جبراً ہٹا دیاجائے ۔پرویش ورما نے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہوے کہا تھا کہ یہ لوگ آپ(ہندوؤں) کے گھروں میں داخل ہو کر ریپ اور قتل جیسی واردات کو انجام دیں گے ۔دونوں نے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا تھا ۔ کرات کا کہنا ہے کہ پولیس کو دونوں کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہئے تھا جبکہ دونوں کے خلاف کیس بھی درج نہیں ہو سکا۔