نظام الدین: کیجریوال نے کہا کہ قصوروار پائے جانے پر کسی بھی افسر کو نہیں بخشا جائے گا
نئی دہلی، مارچ 31: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے منگل کو تبلیغی جمات مرکز کیس کے سلسلے میں فرائض کی پامالی کے مرتکب پائے جانے والے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کا اشارہ دیا۔
کیجریوال نے یہ بات پریس کانفرنس میں یہ بات سامنے آنے کے بعد کہی ہے کہ تبلیغی مرکز کے عہدیدار پچھلے ایک ہفتے سے متعلقہ سرکاری عہدیداروں سے پھنسے ہوئے افراد کو ان کے آبائی مقامات پر بھیجنے کے لیے گاڑی کے پاس طلب کر رہے تھے۔ 23 مارچ کو لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد ایک ہزار سے زیادہ افراد جو مختلف ریاستوں سے 13-15 مارچ تک مرکز میں ہونے والی تین روزہ کانفرنس میں شرکت کے لیے آئے تھے، واپس نہیں جا سکے۔
کیجریوال حکومت نے پیر کی شب لاک ڈاؤن کے دوران جماعت کے انعقاد کے الزام میں مرکز کے ایک مولانا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس الزام سے انکار کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے پہلے ہی لوگ وہاں موجود تھے۔
دہلی کے وزیر اعلی نے کہا ’’دہلی حکومت نے کل (پیر) شام لیفٹیننٹ گورنر کو خط لکھا تھا تاکہ اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی جائے۔ مجھے پوری امید ہے کہ ایل جی جلد از جلد آرڈر جاری کریں گے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ انھوں (تبلیغی مرکز کے عہدیداران) نے مختلف تاریخوں پر متعلقہ عہدیداروں کو خط لکھے تھے لیکن عہدیداروں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ اگر کوئی بھی افسر فرائض کی پامالی کا قصوروار پایا جاتا ہے تو اسے بھی نہیں بخشا جائے گا کیوں کہ جو کچھ بھی ہوا غلط تھا۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’مرکز کے اندر رہنے والے بہت سے لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی تھی۔ وہاں سے بہت سے لوگ ملک کے مختلف حصوں میں گئے۔ کل میں نے سنا ہے کہ تلنگانہ میں یہاں سے جانے والوں میں سے 6 کی موت ہوگئی۔ جن لوگوں نے براہ راست حصہ لیا ان کی زندگی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے اور جو ان کے ساتھ رابطے میں آئے ان کی بھی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ ہمیں ایسی حرکت نہیں کرنی چاہیے۔ حکومت کو سخت کارروائی کرنی پڑے گی اور میری حکومت سخت کارروائی کرنے میں دریغ نہیں کرے گی۔‘‘