نشہ سے پاک معاشرہ ہمارا عزم
جماعت اسلامی ہند اتر پردیش کے ضلع میرٹھ کے زیر اہتمام نشہ مخالف مہم کا آغاز
![](https://dawatnews.net/wp-content/uploads/2025/02/جماعت-اسلامی-ہند-کے-تحت-نشہ-مخالف-مہم-کا-آغاز،نشہ-سے-پاک-معاشرہ-ہمارا-عزمجماعت-اسلامی-ہند-650x430.jpg)
نئی دہلی،14فروری:
”نشہ معاشرے کے لئے اب بھی بدنما داغ ہے۔ موجودہ وقت میں نشے کے مختلف اقسام ہیں جیسے شراب, ڈرگس, گانجا, بھنگ وغیرہ کا استعمال دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ خاص طور پر شراب کا استعمال ملک کے سب سے زیادہ علاقے میں ہو رہا ہے۔فکرِ جماعت اسلامی ہند اترپردیش کے ضلع بلندشہر کے صدر، معین الدین کھو نے دفتر جماعت اسلامی واقع گلاوٹھی میں پریس کانفرنس میں ان خیالات کا اظہار کیا۔میڈیا احباب کو خطاب کرتے ہوئے معین الدین خاں نے کہا کہ سماج میں بہت سے خرابیاں ہیں، جو ہماری زندگی کو متاثر کر رہی ہیں۔ ان میں نشے کی لت سب سے زیادہ خطر ناک ہے۔ یہ نہ صرف ذاتی زندگی گزارنے کی وجہ سے خاندان اور سماج کی جڑوں کو بھی کمزور کرتی ہے بلکہ یہ بری لت نوجوان نسل کی اپنی صلاحیت اور مستقبل کو کھو رہی ہے۔ اس کے سبب جرم، صحت کی پریشانی اور معاشی تنگی جیسی کئی دوسری پریشانیاں جنم لے رہی ہیں۔ انہیں وجوہات کے سبب 14 فروری سےکو 23 فروری تک نشہ مخالف پکھواڑھ منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔معین الدین خان نے کہا کہ نشے کی حالت میں انسان کسی بھی حد تک گر سکتا ہے۔ مذہبی، ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی صلاحیتوں کو متاثر کرتا ہے۔ انگنت اقتصادی اور سماجی مسائل اس کو گھیر لیتے ہیں۔ ان کے خاندان کو بہت سی مسائل کی طرف دھکیل دیتی ہیں۔ جیسے تشدد کے واقعات۔ اس مسئلے سے بچاو ¿ کے لئے مذہبی و اخلاقی تعلیم کو پیش کرنا ضروری ہے۔
سماج کے ہر فرد کو اس برے کام کے خلاف ایک ج ±ٹ ہو کر کام کرنا ہو گا۔ تاکہ آنے والی پیڑھیوں کے لیے ایک صحت مند اور مضبوط سماج بنایا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہموجودہ وقت میں نشے پر پابندی لگانے میں حکومت سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہی۔ جیل میں نشے سے پاک مرکز اور دوسرے منصوبے بنانے ہوں گے۔نشے کو لے کر اسلام کا نقطہ نظر واضح ہے۔ اسلام اپنے ماننے والوں کو کسی بھی حال میں نشا کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ ساتھ ہی ہمارا یہ بھی ماننا ہے کہ دنیا کی اصل زندگی یہ نہیں ہے۔ جماعت اسلامی ہند ایک قوم پرستی سماجی مذہبی تنظیم ہے۔ یہ تنظیم ایک جیسی سماج کی تعمیر چاہتی ہے جہاں پر سکھ امن اور انصاف ہو۔ اور ہمارا سماج ہر سطح کی خرابیوں کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔اس موقع پر جاوید فیضی ‘ اکرام الدین صحافی ‘ یونس آڑھتی ‘ محمد شجاع الدَّین ‘زید عبداللہ اور صحافی عبدالسلام وغیرہ خاص طور پر موجود رہے۔