نرسمہا نند کی اشتعال انگیزی:20 دسمبر کے واقعہ کی ویڈیو فوٹیج کی جانچ کر رہے ہیں:پولیس
نئی دہلی ،25 دسمبر :۔
متنازعہ ہندو رہنما یتی نرسمہا نند کا انتہائی نفرت انگیز اور اشتعال انگیز کا بیان ایک بار پھر سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ جس میں یتی نرسمہا نند نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی ہے۔ڈیڑھ منٹ کے وائرل ویڈیو میں واضح طور پر مشاہدہ کیا جا سکتا ہےکہ نرسمہا نند نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی تمام حدوں کو پار کرتے ہوئےہندو اکثریت کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسا رہا ہےلیکن اس کے باوجود پولیس اور انتظامیہ نے اس ک خلاف کارروائی کے بجائے ویڈیو جانچ کی بات کر رہے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق ہریدوار میں ‘دھرم سنسد’ کے انعقاد کی اجازت سے انکار کیے جانے کے بعد، متنازعہ ہندو پجاری یتی نرسمہا نند نےگزشتہ 20 دسمبر کو شہر میں ایک ایک اکھاڑے میں پروگرام کا انعقاد کیا جس میں جم کر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی۔
19 سے 21 دسمبر تک تین روزہ پروگرام ‘دھرم سنسد’ ہونا تھا لیکن ضلع انتظامیہ نے مقررہ جگہ پر اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد، منتظمین نے 20 دسمبر کو ایک ’اکھاڑہ‘ میں تقریب کا انعقاد کیا۔ مذکورہ تقریب، جس کا اہتمام یتی نرسنگھانند نے کیا، نفرت انگیز تقاریر کا ایک سلسلہ تھا جس نے تشدد کو ہوا دی اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔
ہریدوار کے ایس ایس پی پرمیندر ڈوبھل نے کہا کہ انہوں نے 15 منٹ کی ویڈیو تک رسائی حاصل کی ہے اور وہ جانچ رہے ہیں کہ آیا کوئی قابل اعتراض تبصرہ کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو ایک منٹ طویل ہے، لیکن ہم پوری فوٹیج کی جانچ کر رہے ہیں کہ آیا اس نے کوئی قابل اعتراض بات کہی ہے۔ اگر نفرت انگیز تقریر پائی گئی تو ہم مناسب کارروائی کریں گے۔
ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا، "ہم ہندوؤں کی بدحالی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارا اپنا کوئی ملک نہیں ہے۔ ہندو راشٹر کے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے نرسنگھ نند نے ایک "سناتن ویدک قوم” کے اپنے وژن کے بارے میں مزید کہاکہ وہاں کوئی مسجد، مدرسہ، یا ایک جہادی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔” مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کے "حفاظتی” موقف سے موازنہ کرتے ہوئے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسی قوم ہندوؤں کے لیے عالمی سرپرست کے طور پر کام کرے گی۔
واضح رہے کہ 20 دسمبر کو، اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ضلعی پولیس سے امن و امان کو یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی اور شاہین عبداللہ بمقابلہ ریاست میں سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کرنے کی تلقین کی تھی۔