ندیم خان کو گرفتار نہیں کیا جائے گا،دہلی پولیس کی یقین دہانی
دہلی ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد انسانی حقوق کے کارکن اور اے پی سی آر کے قومی سکریٹری کو گرفتاری سے راحت
نئی دہلی ،11 دسمبر :۔
انسانی حقوق کے کارکن اور اے پی سی آر کے قومی سکریٹری کو آج بڑی راحت ملی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد دہلی پولیس نے کورٹ میں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ندیم خان کو گرفتار نہیں کرے گی اور اگر پوچھ گچھ کیلئے حراست کی ضرورت پڑی تو پہلے پیشگی نوٹس دیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز ندیم خان کو دشمنی اور مجرمانہ سازش کو فروغ دینے کے الزامات سے متعلق ایک کیس میں گرفتاری سے راحت دی ہے۔خان پر دہلی پولیس نے دشمنی اور مجرمانہ سازش کو فروغ دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس جسمیت سنگھ نے یہ بھی ہدایت دی کہ اگر دہلی پولیس کو ان کی تحویل کی ضرورت ہے تو وہ انہیں تحریری طور پر سات دن کا پیشگی نوٹس دے۔بنچ نے مزید حکم دیا، ’’درخواست گزار عدالت کی اجازت کے بغیر دہلی-این سی آر نہیں چھوڑے گا۔‘‘
واضح رہے کہ عدالت خان کی طرف سے دو درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی جس میں تحقیقات پر روک لگانے اور ان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کو منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس میں دشمنی کو فروغ دینے، ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے متعصبانہ کام کرنے، عوامی فساد اور مجرمانہ سازش کا حوالہ دیا گیا تھا۔ قبل ازیں عدالت نے خان کو گرفتاری سے عبوری تحفظ فراہم کیا تھا۔
خان کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل نے عرض کیا کہ خان تحقیقات میں شامل ہو گئے ہیں اور تعاون جاری رکھیں گے۔
سبل نے یہ بھی دلیل دی کہ پولیس کو تحقیقات کی آڑ میں خان کو ہراساں نہیں کرنا چاہئے اور ان پر زور دیا کہ وہ تحقیقات کو جلد مکمل کریں۔انہوں نے پولیس کی جانب سے خان کے فون تک رسائی کے مطالبے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک کوشش ہے کہ ندیم خان اپنی زندگی میں کیا کیا کر رہے ہیں اس کی جانچ کی جائے۔ دریں اثنا، دہلی پولیس نے عدالت کو یقین دلایا کہ خان کو گرفتار نہیں کیا جائے گا اور اگر حراست میں پوچھ گچھ کی ضرورت پڑی تو اسے پیشگی نوٹس دیا جائے گا۔