ناگپور: تشدد کے بعد حکومت کی یکطرفہ کارروائی میں تیزی ،مبینہ کلیدی ملزم فہیم خان کا گھر منہدم
ناگپور میونسپل کارپوریشن نے بغیرہ نقشہ پاس گھر کی تعمیر کرانے کا حوالہ دے کر گھر منہدم کر دیا

نئی دہلی ،24 مارچ :۔
اورنگ زیب کی قبر کو ہٹانے کے معاملے کو لے کر ناگپور میں شدت پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے لگائی گئی آگ کامیاب رہی۔توقع کے مطابق بی جے پی حکومت نے ہندو تنظیموں کے مطالبات اور اس تشدد کے پیچھے مقصد کو عملی جامہ پہنانے کا عمل تیز کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں حکومت نے تشدد کے مبینہ ملزم فہیم خان کے گھر پر بلڈوزر چلوا دیا ہے۔ فہیم خان فی الحال پولیس کی حراست میں ہے۔ پولیس نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس تشدد کا ماسٹر مائنڈ فہیم خان نام کا شخص تھا جس کے گھر پر آج بلڈوزر چلایا گیا ہے۔ناگپور میونسپل کارپوریشن کی ٹیم آج صبح ہی بلڈوزر لے کر فہیم خان کے گھر پہنچ گئی۔ اس دوران بڑے پیمانے پر سیکوریٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ فہیم خان پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے کچھ ویڈیو جاری کیے تھے اور اشتعال انگیز بیان دیے تھے جس سے لوگ بھڑک گئے اور تشدد پھوٹ پڑا۔ فہیم خان کو پولیس نے گزشتہ منگل کو ہی گرفتار کر لیا تھا اور اسے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ ویسے فہیم خان سمیت کُل 6 لوگوں کے خلاف پولیس نے وطن سے غداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ناگپور میونسپل کارپوریشن نے کچھ دن پہلے ہی فہیم خان کے کنبہ کو نوٹس بھیجا تھا۔ اس میں میونسپل کارپوریشن نے دعویٰ کیا تھا کہ کیسے اس کا گھر ضابطوں کی خلاف ورزی کرکے بنا ہے۔ گھر بنانے سے پہلے اتھاریٹی سے نقشہ بھی پاس نہیں کرایا گیا تھا ناگپور کے یشودھرا نگر واقع سنجے باغ کالونی میں فہیم خان کا گھر ہے۔
واضح رہے کہ ہندو شدت پسند تنظیمیں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے بڑے پیمانے پر اورنگ زیب کی قبر ہٹانے کے لئے مظاہرہ کیا تھا اس دوران اورنگ زیب کا پتلا جلانے کی جگہ قرآن کی آیتیں لکھیں ایک چادر کو آگ کے حوالے کر دیا گیا جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا س کے بعد پولیس کی عدم توجہی کی وجہ سے حالات کشیدہ ہوئے اور دو فرقوں میں تشدد پھوٹ پڑا۔ اس تشدد کے بعد کی جا رہی حکومت کی کارروائی پر اول دن سے ہی سوال اٹھ رہے ہیں کہ یکطرفہ کارروائی کی جا رہی ہے اور صرف مسلمانوں کو ہی تشدد کا ذمہ دار ٹھہرا کر گرفتار کیا جا رہا ہے۔