نائب صدر جمہوریہ کے اچانک استعفیٰ سے دنیائے سیاست میں حیران

جگدیپ دھنکھڑ نے جہاں اسے صحت کی خرابی قرار دیا وہیں سیاسی گلیاروں میں اس کے پیچھے کسی بڑی سیاسی وجہ کا دعویٰ کیا جا رہا ہے

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،22 جولائی:۔

پیر کی شام کو اچانک نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ نے استعفیٰ کا اعلان کر دیا۔یہ اعلان ملک کی سیاسی دنیا کے لئے انتہائی حیران کن تھا۔کسی نے اب تک یہ اندازہ بھی نہیں لگایا تھا کہ پارلیمنٹ کا سیشن شروع ہوتے ہی اتنی بڑی حیران کن خبر آ سکتی ہے۔نائب صدر جمہوریہ کے اچانک استعفیٰ کے بعد ملک میں سیاسی اٹکلوں اور قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے،اس استعفیٰ کے پس پردہ کیا محرکات ہے ابھی یہ واضح نہیں ہے صرف قیا س لگائے جا رہے ہیں۔سوشل میڈیا پر تو ابھی سے ہی اٹکلوں کا بازار گرم ہو چکاہے ۔ کوئی سیاسی وجوہ ان رہا ہے تو کوئی اسے سیدھے کسی اور چیز سے جوڑ کر دیکھ رہا ہے لیکن کیونکہ حکومت نے اس پر کچھ واضح نہیں بتایا ہے ، دھنکھڑ نے بھی صرف صحت وجوہ کا حوالہ دیاہے ایسے میں ابھی تک پختہ طور سے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔

دریں اثنا کچھ سوالات ضرور اٹھ رہے ہیں ۔پہلا سوال یہ ہے کہ جگدیپ دھنکھڑ نے جو خط لکھا ہے اس میں انہوں نے صحت وجوہ کو ہی اپنے استعفیٰ کا سبب قرار دیا ہے ۔ انہوں نے اپنی جانب سے کسی بھی طرح کے سیاسی  دباؤ کا ذکر نہیں کیا ہے۔لیکن سیاسی گلیاروں میں یہ بحث جاری ہے کہ اس کے پیچھے کوئی اور بڑی  سیاسی وجہ ہو سکتی ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں نے سوالات اٹھائے ہیں جب کہ کچھ رہنماؤں نے ان کی صحت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس واقعہ پر کانگریس لیڈر عمران مسعود اور کپل سبل  نے ایک الگ ہی بحث چھیڑ دی ہے۔عمران مسعود نے کہا کہ وہ پورا دن پارلیمنٹ ہاؤس میں رہے، صرف ایک گھنٹے میں ایسا کیا ہوا کہ انہیں استعفیٰ دینا پڑا، ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ انہیں لمبی اور صحت مند زندگی دے، مجھے اس کی وجہ سمجھ نہیں آئی۔

دوسری جانب کپل سبل نے سنگیل سوال کھڑے کئے ہیں ۔کانگریس لیڈر کپل سبل نے کہا کہ نائب صدر کے استعفیٰ کی خبر سن کر مجھے ذاتی طور پر دکھ ہوا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے اس کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رہے ہیں۔ وہ میرے خاندان کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔ یہاں تک کہ میرے والد کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات تھے۔

سبل نے کہا کہ  ایسا لگتا ہے کہ یہ ان کی جسمانی بیماری سے زیادہ ان کی سیاسی بیماری کا معاملہ ہے، خاص کر بہار کے انتخابات سے پہلے، شاید بی جے پی حکومت انہیں اس عہدے سے ہٹا کر کسی ایسے شخص کو مقرر کرنا چاہتی تھی جو آنے والے بہار انتخابات میں ان کے لیے مددگار ثابت ہو۔دھنکھڑنے پیر کو ایوان کی پوری کارروائی میں حصہ لیا۔ ہر سیشن کی طرح سب کچھ نارمل سمجھا جاتا تھا اور تقریباً ایسا ہی تھا۔ تاہم، تقریباً 9 بجے، انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس کے پیچھے صحت کی وجوہات بتائی ہیں۔

اسی بحث کےدرمیان یہ بحث بھی جاری ہے کہ اب دھنکھڑ کی جگہ کون لیگا۔ابھی تک کسی کا بھی نام سامنے نہیں آیا ہے لیکن بی جے پی کے اندر خانے ایسی بات چل رہی ہے کہ کسی تجربہ کار رہنما کو ہی اتنا  اہم عہدہ ملنا چاہئے ۔ چرچہ ہری ورنش نارائن سنگھ کی بھی ہو رہی ہے اس وقت وہ ڈپٹی چیئر مین کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔بہر حال جگدیپ دھنکھڑ کے استعفیٰ کے پس پردہ کیا محرکات یا اسباب ہیں سیاسی ہیں یا کچھ اور یہ ابھی واضح نہیں ہے ۔قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔