’میں نے رمضان میں غزہ میں جنگ بندی کرانے کی کوششیں کیں ‘

 عام انتخابات 2024 کے لئے انتخابی تشہیر کے دوران مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کے الزامات کے درمیان  ایک بار پھر وزیر اعظم مودی کی وضاحت

نئی دہلی ،17 مئی :۔

لوک سبھا انتخابات کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی پر مسلسل انتخابی جلسوں میں مسلمانوں کو ٹارگیٹ کرنے اور ہندو اکثریت کو مسلمانوں کے خلاف متحد کرنے کے الزامات کے درمیان  وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر وضاحت کی ہے ۔انہوں نے الیکشن کو ہندو مسلمان کرنے اور اپوزیشن کی جانب سے مسلمانوں کے تعلق سے گھیرنے کی کوششوں کے درمیان وضاحت کی ہے۔انہوں نے  آج تک کو ایک خصوصی انٹرویو میں مسلمانوں پر اپنے بیانات کی صفائی دیتے ہوئے کہا  کہ رمضان کے مہینے میں، انہوں نے غزہ میں بمباری کو رکوانے کی کوشش کی تھی۔ پی ایم مودی نے کہا کہ مسلمانوں کے معاملے کو لے کر انہیں گھیرا جاتا ہے  لیکن جب رمضان کے مہینے میں غزہ کو شدید اسرائیلی بمباری کا سامنا تھا تو انہوں نے اپنا خصوصی ایلچی اسرائیل بھیجا تھا۔اور جنگ بندی کی کوشش کی تھی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایک ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اگر ہندو مسلمان کروں تو میں سماج میں رہنے کے لائق نہیں رہوں گا۔لیکن اپنے بیان کی وضاحت کے 24 گھنٹے کے اندر انہوں نے پھر اپنی انتخابی ریلیوں میں کانگریس پر حملہ کرنے کے بہانے مسلمانوں کو نشانہ بنایا ۔اب ایک بار پھر وضاحت کرتے ہوئے خود کومسلمانوں کو ہمدرد ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق  پی ایم مودی نے کہاکہ ‘میں نے ابھی غزہ میں … یہ رمضان کا مہینہ تھا… میں نے اپنا خصوصی ایلچی اسرائیل بھیجا تھا۔ میں نے ان سے کہا کہ وہ اسرائیل کے صدر اور وزیر اعظم سے ملیں اور انہیں سمجھائیں کہ کم از کم رمضان میں غزہ پر بمباری نہ کریں۔ یہاں آپ مجھے مسلمانوں پر گھیرتے ہیں، لیکن مودی رمضان کے مہینے میں غزہ میں بمباری رکوانے کی کوشش کرتا ہے ، لیکن میں اس کی تشہیر نہیں کرتا کیونکہ بہت سے لوگوں نے اس کے لیے کوششیں کی ہوں گی۔ لیکن میں نے بھی کوشش کی، ہندوستان نے بھی کوشش کی۔ آج بھی میرا فلسطین کے ساتھ وہی رشتہ ہے جو اسرائیل کے ساتھ ہے۔

پی ایم مودی نے سابق اپوزیشن حکومتوں پر سیکولر ہونے کا ڈھونگ  کرنے کا الزام لگایا۔ انھوں نے کہا، ‘پہلے یہاں کا فیشن تھا کہ اسرائیل، فلسطین جانا اور سیکولرازم پر عمل کرنے کے بعد واپس آنا۔ میں نے کہا میں ایسا کچھ نہیں کرنا چاہتا، میں سیدھا اسرائیل جاؤں گا، سیدھا واپس آؤں گا، مجھے دکھاوا کرنے کی ضرورت نہیں۔ اور میں اسرائیل بھی گیا۔ میں نے کہا کہ اگر میں فلسطین جاؤں گاتو میرا دورہ صرف فلسطین ہی ہو گا۔ہندوستان اب کسی تیسرے ملک کو ذہن میں رکھ کر کوئی فیصلہ نہیں کرتا بلکہ ایسے فیصلے کرتا ہے جو ہندوستان کے لوگوں کے مفاد میں ہوں۔ انہوں نے کہا، ‘ہم کسی تیسرے فریق کی بنیاد پر اپنا فیصلہ نہیں لیں گے۔ ہم اپنے لیے فیصلہ کریں گے۔