میں نے جسٹس شیکھر یادو کی نامزدگی کی مخالفت کی تھی

 سابق چیف جسٹس آف انڈیاچندرچوڑ کا انکشاف،کہااس وقت کے سی جے آئی رنجن گوگوئی کی سربراہی والی کالجیم کو خط لکھ کر سختی سے مخالفت کی تھی

نئی دہلی ،21 دسمبر :۔

الہ آباد ہائی کورٹ کے متنازعہ جسٹس شیکھر کما ر یادوکے سلسلے میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی پر کارروائی کا عمل جاری ہے۔ دریں اثنا سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے  جسٹس شیکھر کمار یادو کے بارے میں بڑا انکشاف کیا ہے۔  چندر چوڑ نے کہا کہ وہ شروع سے ہی جسٹس شیکھر یادو کی تقرری کے خلاف ہیں۔  انہوں نے اس کے لیے اس وقت کے چیف جسٹس کو خط بھی لکھا تھا۔

لائیولا سے بات کرتے ہوئے چندر چوڑ نے کہا کہ انہوں نے شیکھر یادو کی الہ آباد ہائی کورٹ کے جج کے طور پر تقرری کی اس وقت کے سی جے آئی رنجن گوگوئی کی سربراہی والی کالجیم کو خط لکھ کر سختی سے مخالفت کی تھی۔

جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ میں نے شیکھر کمار یادو کے ساتھ ساتھ دیگر کئی ناموں کی بھی مخالفت کی تھی۔  اس کی وجہ اقربا پروری، تعلقات اور دیگر تعصبات سے جڑی ہوئی تھی۔  تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ جج کا رشتہ دار ہونا خود بخود اہلیت کی وجہ نہیں ہے بلکہ تقرری میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ جسٹس شیکھر یادو کے حالیہ متنازعہ بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے چندرچوڑ نے کہا کہ ایک موجودہ جج کو ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ کیا کہتے ہیں، چاہے وہ عدالت کے اندر ہو یا باہر۔  جج کے بیان سے ایسا پیغام نہیں جانا چاہیے کہ عدلیہ کو جانبدار سمجھا جائے۔

سابق سی جے آئی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس تبصرہ سے بھی اختلاف ظاہر کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر مذہبی اجتماع میں تبدیلی کو روکا نہیں گیا تو ہندوستان کی اکثریتی آبادی اقلیت میں تبدیل ہو جائے گی۔  انہوں نے کہا کہ عدالت کو کسی برادری کے خلاف متعصب نہیں ہونا چاہیے۔

بتا دیں کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے   جج شیکھر کمار یادو وشو ہندو پریشد کے ایک پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف مبینہ طور پر متنازعہ بیان دینے کو لے کر خبروں میں ہیں۔  اس سلسلے میں انہیں منگل کو سپریم کورٹ کالجیم کے سامنے بھی پیش ہونا تھا۔  کالجیم نے انہیں مشورہ دیا اور کہا کہ وہ اپنے آئینی عہدے کے وقار کو برقرار رکھیں اور عوامی تقریر کرتے وقت احتیاط برتیں۔