میرٹھ میں مسلم نوجوان کی پٹائی "جئے شری رام” کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا
پولیس نے متعدد دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی ،آپسی دشمنی اور تنازعہ قرار دیا جبراً مذہبی نعرے کی تردید کی
نئی دہلی ،26 نومبر :۔
مغربی اتر پردیش کے میرٹھ میں پھر شدت پسند ہندوؤں کے ہجوم نے ایک 20 سالہ مسلم نوجوان، گلفام کی جم کر پٹائی کی اور جے شری رام کے نعر ے لگانے پر مجبور کیا ۔یہ واقعہ گزشتہ دنوں ہفتہ کی شام کا ہے۔متاثرہ نوجوان کا نام گلفام ہے۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ کے اہل خانہ کے مطابق، ہفتہ کی شام کو گلفام کو نشانہ بنایا گیا اور”جئے شری رام” کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا۔ تاہم، پولیس نے اس الزام کو ذاتی دشمنی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کی ہے۔
گلفام کے والد آفتاب نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ان کا بیٹا شوٹنگ رینج میں پریکٹس سے گھر واپس آ رہا تھا۔ گلفام پر مبینہ طور پر موٹرسائیکل پر سوار تین افراد پر الزام ہے کہ وہ اسے وکٹوریہ پارک لے گئے، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر اس کی پٹائی کی، اس کے کپڑے اتارے اور اسے ’’جئے شری رام‘‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا۔
اہل خانہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حملہ آوروں نے گلفام کا موبائل فون چھین لیا اور حملے کے بعد اسے بے ہوش چھوڑ دیا۔ گلفام اس وقت میرٹھ کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔میرٹھ پولیس نے زبردستی نعرے لگانے اور برہنہ کرنے کے دعوؤں کی تردید کی ہے۔ سول لائنز پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او مہاویر سنگھ نے کہا، ’’متاثرہ کو ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگانے کے لیے مجبور کیا گیا یا ایف آئی آر میں اس کے ساتھ لوٹ مار کا ا کوئی ذکر نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ نوجوانوں کے درمیان دشمنی کا معاملہ ہے۔
سرکل آفیسر ابھیشیک تیواری نے تصدیق کی کہ بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعہ 351(2) (مجرمانہ دھمکی)، دفعہ 352 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) اور دفعہ 324 (شرارت) سمیت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایس ایچ او سنگھ نے مزید کہا، ’’ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔