میرا روڈ :دو دن تک فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد امن مگر مسلمانوں میں خوف
نئی دہلی ،25 جنوری :۔
ایودھیا میں پران پرتشٹھا کے دوران ملک کی مختلف ریاستوں میں مذہبی جلوس نکال کر ہنگامہ آرائی کی گئی ،مساجد کے سامنے اور مسلم محلوں میں خاص طور پر ہنگامہ برپا کیا گیا۔اس دوران سب سے زیادہ حالات کشیدہ ممبئی میں ہو گئے تھے۔ممبئی سے متصل میرا روڈ میں پھیلنے والی فرقہ ورانہ کشیدگی دو دنوں کے بعد اب قدرے کم ہوئی ہے۔مگر انتظامیہ کی جانب سے کی جا رہی انہدامی کارروائی کے سبب مقامی مسلمانوں میں خوف و حراس کا عالم بر قرار ہے۔رپورٹ کے مطابق آج بھی ممبئی میں علی روڈ پر بلڈوزر کے ذریعہ مسلمانوں کی دکانوں کے سامنے لگے ٹین شیڈ کو غیر قانونی تجاوزات کا حوالہ دے کر انہدامی کارروائی کی گئی ہے۔مسلمانوں کے درمیان خوف کے ماحول کو دیکھتے ہوئے محکمہ پولیس نے احتیاط کے طور پر علاقے کے مختلف مقامات پر بریکیڈ لگا رکھا ہے جس کی وجہ سے حالاتِ زندگی معمول پر آنے لگے ہیں۔
امن و امان کی برقراری میں محکمہ پولیس کی مستعدی اور مقامی لیڈران کی کوششوں کا جہاں بڑا عمل دخل بتایا جا رہا ہے، وہیں پولیس کی جانب سے مسلمانوں کی یک طرفہ کارروائی کی بھی شکایت کی جا رہی ہے۔
میرا روڈ کے نیا نگر کے رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ مقامی ایم ایل اے کی ہدایت پر پولیس یک طرفہ کارروائی کر رہی ہے جس کی وجہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 70 سے زائد مسلم نوجوانوں کو تھانے میں بٹھا کر رکھا گیا ہے۔مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ پولیس یکطرفہ کارروائی کر رہی ہے۔ ان کا الزام ہے کہ مساجد اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کا ویڈیو دینے اور شکایت کرنے کے باوجود پولیس کوئی کارروا ئی نہیں کر رہی ہے۔
اس ضمن میں کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ وہاں کی مقامی دوایم ایل اے کی دخل اندازی بتائی جا رہی ہے۔ ان دونوں کا تعلق بی جے پی سے ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کل نیا نگر کے پولیس اسٹیشن میں مقامی سرکردہ افراد و کئی سماجی تنظیموں اور پولیس افسران کی ایک میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں مسلمانوں کے خلاف یک طرفہ کارروائی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ میٹنگ میں موجود لوگوں نے وہاں کی مقامی ایم ایل اے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔